Dagh Dehlvi

داغؔ دہلوی

مقبول ترین اردو شاعروں میں سے ایک ، شاعری میں برجستگی ، شوخی اور محاوروں کے استعمال کے لئے مشہور

Last of classical poets who celebrated life and love. Famous for his playfulness of words (idioms/ phrases).

داغؔ دہلوی کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    مزے عشق کے کچھ وہی جانتے ہیں

    مزے عشق کے کچھ وہی جانتے ہیں کہ جو موت کو زندگی جانتے ہیں شب وصل لیں ان کی اتنی بلائیں کہ ہمدم مرے ہاتھ ہی جانتے ہیں نہ ہو دل تو کیا لطف آزار و راحت برابر خوشی ناخوشی جانتے ہیں جو ہے میرے دل میں انہیں کو خبر ہے جو میں جانتا ہوں وہی جانتے ہیں پڑا ہوں سر بزم میں دم چرائے مگر وہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی

    دیکھ کر جوبن ترا کس کس کو حیرانی ہوئی اس جوانی پر جوانی آپ دیوانی ہوئی پردے پردے میں محبت دشمن جانی ہوئی یہ خدا کی مار کیا اے شوق پنہانی ہوئی دل کا سودا کر کے ان سے کیا پشیمانی ہوئی قدر اس کی پھر کہاں جس شے کی ارزانی ہوئی میرے گھر اس شوخ کی دو دن سے مہمانی ہوئی بیکسی کی آج کل کیا ...

    مزید پڑھیے

    ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں

    ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں ہیں جہاں سو ہزار ہم بھی ہیں تم بھی بے چین ہم بھی ہیں بے چین تم بھی ہو بے قرار ہم بھی ہیں اے فلک کہہ تو کیا ارادہ ہے عیش کے خواست گار ہم بھی ہیں کھینچ لائے گا جذب دل ان کو ہمہ تن انتظار ہم بھی ہیں بزم دشمن میں لے چلا ہے دل کیسے بے اختیار ہم بھی ہیں شہر ...

    مزید پڑھیے

    ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں

    ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں ناز والے نیاز کیا جانیں شمع رو آپ گو ہوئے لیکن لطف سوز و گداز کیا جانیں کب کسی در کی جبہہ سائی کی شیخ صاحب نماز کیا جانیں جو رہ عشق میں قدم رکھیں وہ نشیب و فراز کیا جانیں پوچھئے مے کشوں سے لطف شراب یہ مزا پاکباز کیا جانیں بلے چتون تری غضب ری نگاہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا

    ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا حقیقت میں جو دیکھنا تھا نہ دیکھا تجھے دیکھ کر وہ دوئی اٹھ گئی ہے کہ اپنا بھی ثانی نہ دیکھا نہ دیکھا ان آنکھوں کے قربان جاؤں جنہوں نے ہزاروں حجابوں میں پروانہ دیکھا نہ ہمت نہ قسمت نہ دل ہے نہ آنکھیں نہ ڈھونڈا نہ پایا نہ سمجھا نہ دیکھا مریضان ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 قصہ (Latiife)

    میں نماز پڑھ رہا تھا ، لاحول تو نہیں

    ایک روز داغؔ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب ان سے ملنے آئے اور انہیں نماز میں مشغول دیکھ کر لوٹ گئے ۔اسی وقت داغؔ نے سلام پھیرا۔ملازم نے کہا ’’فلاں صاحب آئے تھے واپس چلے گئے ۔‘‘فرمانے لگے ۔’’دوڑ کر جا،ابھی راستے میں ہوں گے ۔‘‘ وہ بھاگا بھاگا گیا اور ان صاحب کو بلا لایا ۔داغؔ ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو اس زمین پر تھوکتے بھی نہیں

    ایک دفعہ حبیب کنتوری صاحب کے ہاں نشست تھی جس میں مرزا داغؔ بھی شریک تھے۔ کنتوری صاحب نے غزل پڑھی جس کی زمین تھی ’’سفر سے پہلے ہجر سے پہلے ‘‘ وغیرہ ۔انہوں نے ایک شعر جس میں ’سفر ‘ کا قافیہ باندھا تھا ، بہت زور دے کر اسے پڑھا اور فرمایا کہ’’ کوئی دوسرا اگر ایسا شعر نکالے تو خون ...

    مزید پڑھیے

    داغ کیا کم ہے نشانی کا یہی یاد رہے

    ایک بار داغ دہلوی اجمیر گئے ۔ جب وہاں سے رخصت ہونے لگے تو ان کے شاگرد نواب عبداللہ خاں مطلب نے کہا: ’’استاد آپ جارہے ہیں ۔ جاتے ہوئے اپنی کوئی نشانی تو دیتے جائیے ۔ یہ سن کر داغ نے بلا تامل کہا۔ ’’داغ کیا کم ہے نشانی کا یہی یاد رہے۔‘‘

    مزید پڑھیے

    طوائف کی شعر پر اصلاح

    مرزا داغؔ کے شاگرد احسن مارہروی اپنی غزل پر اصلاح کے لیے ان کے پاس حاضر ہوئے ۔ اس وقت مرزا صاحب کے پاس دو تین دوستوں کے علاوہ ان کی ملازمہ صاحب جان بھی موجود تھی۔ جب احسنؔ نے شعر پڑھا۔ کسی دن جا پڑے تھے بیخودی میں ان کے سینے پر بس اتنی سی خطا پر ہاتھ کچلے میرے پتھر سے اس پر صاحب جان ...

    مزید پڑھیے

    آپ شعر کہتے نہیں ، شعر جنتے ہیں

    بشیرؔ رامپوری حضرت داغؔ دہلوی سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہ اپنے ماتحت سے گفتگو بھی کررہے تھے اور اپنے ایک شاگرد کو اپنی نئی غزل کے اشعار بھی لکھوا رہے تھے ۔ بشیر ؔ صاحب نے سخن گوئی کے اس طریقہ پر تعجب کا اظہار کیا تو داغؔ صاحب نے پوچھا ’’خاں صاحب آپ شعر کس طرح کہتے ہیں ؟ بشیرؔ ...

    مزید پڑھیے

2 قطعہ (Qita)

    ستم ایجاد کے انداز ستم تو دیکھو

    ستم ایجاد کے انداز ستم تو دیکھو امتحاں عشق و ہوس کا یہ نیا رکھا ہے ہر گھڑی عاشق مضطر سے وہ ملتی ہے شبیہ نقشہ بگڑی ہوئی صورت کا بنا رکھا ہے شکوۂ ہجر سے اے داغؔ اثر کی امید آپ نے نام شکایت کا دعا رکھا ہے

    مزید پڑھیے

    پند نامہ

    اپنے شاگردوں کو یہ عام ہدایت ہے مری کہ سمجھ لیں تہ دل سے وہ بجا و بے جا شعر گوئی میں رہیں مد نظر یہ باتیں کہ بغیر ان کے فصاحت نہیں ہوتی پیدا چست بندش ہو نہ ہو سست یہی خوبی ہے وہ فصاحت سے گرا شعر میں جو حرف دبا عربی فارسی الفاظ جو اردو میں کہیں حرف علت کا برا ان میں ہے گرنا ...

    مزید پڑھیے