آلام و مصائب میں گرفتار سہی
آلام و مصائب میں گرفتار سہی اک جہد مسلسل کا سزا وار سہی کیا سمجھیں گے احباب تباہی میری میں لاکھ بغاوت کا گنہ گار سہی
ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف
Radical Urdu critic who wrote unconventional poetry.
آلام و مصائب میں گرفتار سہی اک جہد مسلسل کا سزا وار سہی کیا سمجھیں گے احباب تباہی میری میں لاکھ بغاوت کا گنہ گار سہی
طوفان نئی طرح اٹھا دیکھیں تو دیوار گری شور ہوا دیکھیں تو اک جست میں طے راہ محبت ہوگی روکے گا تمہیں کون ذرا دیکھیں تو
ہر بات یہاں راز بنی جاتی ہے مجبوری بھی دم ساز بنی جاتی ہے اب میری محبت کی یہ منزل آئی رسوائی بھی ہم راز بنی جاتی ہے
سرمائے کی عظمت کا نشاں دیکھ لیا دیکھا نہ کبھی تھا وہ سماں دیکھ لیا آنکھوں میں چمکتی ہوئی جنت دیکھی سینے میں جہنم ہے نہاں دیکھ لیا
ہر ایک حقیقت کا فسانہ ہوگا اپنا بھی کبھی ایسا زمانہ ہوگا خود ان کی نظر ہوگی محبت کی اسیر دل ان کا ہمارا بھی نشانہ ہوگا
بیتابی میں ہر طرح سے برباد رہا دل اپنا غم دہر سے آباد رہا پھرتا رہا ہر شہر میں مارا مارا اے لکھنؤ تو مجھ کو مگر یاد رہا
کہتے رہیں یہ لوگ کہ اچھا نہ ہوا وہ کون سا عاشق ہے کہ رسوا نہ ہوا آزاد رہو اپنی محبت کے لئے یہ کیا ہے کہ پہلے کبھی ایسا نہ ہوا
اک خواب کی تعبیر حقیقت ہی نہ ہو انداز تغافل میں محبت ہی نہ ہو خوابوں سے حقیقت کو سمجھنے والو ممکن ہے تخیل میں صداقت ہی نہ ہو
آئینۂ مہتاب لئے آئے ہیں شعروں میں مئے ناب لیے آئے ہیں اس دور حقیقت میں بھی اے فنکارو ہم کتنے حسیں خواب لیے آئے ہیں
اب جذبۂ وحشت کی قسم مت کھاؤ رہ رہ کے محبت کی قسم مت کھاؤ آنکھوں کی چمک کھول نہ دے سارا بھرم خود اپنی صداقت کی قسم مت کھاؤ