کہتے ہیں بصد ناز مرا نام نہ لو
کہتے ہیں بصد ناز مرا نام نہ لو کیسے ہیں یہ انداز مرا نام نہ لو رسوائی سے ڈرتی ہے محبت اب تک کھل جائیں گے سب راز مرا نام نہ لو
ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف
Radical Urdu critic who wrote unconventional poetry.
کہتے ہیں بصد ناز مرا نام نہ لو کیسے ہیں یہ انداز مرا نام نہ لو رسوائی سے ڈرتی ہے محبت اب تک کھل جائیں گے سب راز مرا نام نہ لو
بیداری کا اک دور نیا آتا ہے وحشت کا بھی انداز بدل جاتا ہے اب اہل خرد خوش ہیں کہ دیوانہ بھی محفل میں نئی شمع جلا جاتا ہے
جذبہ ہر اک اندام میں ڈھل سکتا ہے یہ سوز تمنا سے بھی جل سکتا ہے تاریک سہی راہ محبت لیکن چاہے اگر انساں تو سنبھل سکتا ہے
سڑکوں پہ تری پھرتا تھا مارا مارا دل غم سے ہوا جاتا تھا پارا پارا مانا کہ محبت کو ترستا ہی رہا لیکن نہ مصائب سے کبھی میں ہارا
پھر اپنی تمناؤں کا دھاگا ٹوٹا ہاتھوں سے محبت کا وہ دامن چھوٹا پھر آ گیا رسوائی کا موسم یارو دل آبلہ تھا ایک نظر سے پھوٹا
خوں ہو کے ٹپکتی ہے تمنا دیکھو آشفتگیٔ دل کا تماشا دیکھو ہاں صبر کے دامن کا سہارا نہ ملا بیتابی میں ہوتے ہوئے رسوا دیکھو
ہر رنگ میں امید کا تارا چمکا سیلاب کے آتے ہی کنارا چمکا تاریک سہی رات مگر دیکھو تو وہ دور بغاوت کا شرارا چمکا
مانا کہ ہر اک طرح کے حائل غم ہیں آ جاؤ کہ پھر بزم میں تنہا ہم ہیں ملتے ہیں کہاں ایسے محبت والے اس دور میں دیوانے بہت ہی کم ہیں
اشعار میں ڈھلتا ہے مرا سوز دروں افکار میں ملتا ہے حقیقت کا فسوں زخموں کی نمائش نہیں منظور مجھے حالات سے لڑتا ہے ابھی میرا جنوں
مرحوم تمناؤں کو کیا یاد کریں کس کس سے کہیں کیسے یہ فریاد کریں خود ہم نے تباہی کی قسم کھائی تھی کس طرح سے پھر شکوۂ بیداد کریں