Baqar Mehdi

باقر مہدی

ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف

Radical Urdu critic who wrote unconventional poetry.

باقر مہدی کی نظم

    گوڈو

    ہوائیں چلتی ہیں تھمتی ہیں بہنے لگتی ہیں نئے لباس نئے رنگ روپ سج دھج سے پرانے زخم نئے دن کو یاد کرتے ہیں وہ دن جو آ کے نقابیں اتار ڈالے گا نظر کو دل سے ملائے گا دل کو باتوں سے ہر ایک لفظ میں معنی کی روشنی ہوگی مگر یہ خواب کی باتیں سراب کی یادیں ہر ایک بار پشیمان دل گرفتہ ہیں صبح کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ رات

    ستارے چپ ہیں کہ چلتی ہے تیز تیز ہوا یہ رات اپنی محبت کی رات بھی تو نہیں فضا میں یادوں کے جگنو چمک رہے ہیں ابھی حسین یادوں کو لیکن ثبات بھی تو نہیں غم حیات سے مانوس ہو چلا ہے دل نئے نئے ہی سہی سانحات بھی تو نہیں بدل کے رکھ دیں جو لیل و نہار دنیا کے ابھی حیات کے وہ حادثات بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    نئی جستجو کا المیہ

    تخیل کی اونچی اڑانوں سے آگے جہاں خواب ٹوٹے پڑے ہیں مری آرزو تھی وہاں جا کے دیکھوں رفیقوں رقیبوں کے چہرے مری ہر بغاوت پہ ہنستے رہے ہیں میں رفتار کے دائرے توڑ کر خدا سے پرے جا چکا ہوں فرشتوں کی پہلی بغاوت کا منظر مجھے یاد آیا کچھ ایسا لگا جیسے آدم کا سارا المیہ نئی جستجو کے سہارے ...

    مزید پڑھیے

    نروان

    اک خوشبو درد سر کی مرجھائی کلیوں کو کھلائے جاتی ہے ذہن میں بچھو امیدوں کے ڈنک لگاتے ہیں ہچکی لے کر پھر خود ہی مر جاتے ہیں دل کی دھڑکن سچائی کے تلخ دھوئیں کو گہرا کرتی پیہم بڑھتی جاتی ہے پیٹ میں بھوک ڈکاریں لیتی رہتی ہے پھر رگ رگ میں سوئیاں بن کر بھاگی بھاگی پھرتی ہے پورے جسم میں ...

    مزید پڑھیے

    خامشی

    کوئی امیج کسی بات کا حسیں سایہ نئے پرانے خیالوں کا اک اچھوتا میل کسی کی یاد کا بھٹکا ہوا کوئی جگنو کسی کے نیلے سے کاغذ پہ چند ادھورے لفظ بغاوتوں کا پرانا گھسا پٹا نعرہ کسی کتاب میں زندہ مگر چھپی امید پرانی غزلوں کی اک راکھ بے دلی ایسی خود اپنے آپ سے الجھن عجیب بے زاری غرض کہ موڈ ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی کا بوجھ

    ایک چہل قدمی کے لیے گلی بنی سمندر کے پاس یہ پھولوں کی کلی بنی میں بھی بھولے سے یہاں آ جاتا ہوں میری عمر چلنے پھرنے گھومنے کی نہیں ہے عورتیں بچے اور دو اک بوڑھے بھی آتے ہیں میں یوں ہی کچھوے کی چال کی طرح آہستہ آہستہ آیا تھا اک جھاڑی کے پیچھے دو سائے ہم آغوش تھے ایک نے بہ آواز بلند ...

    مزید پڑھیے

    لہروں کا آتش فشاں

    یہ آنسو بے سبب بنتے نہیں ہیں انہیں تم صرف پانی کہہ کے مت ٹالو بہت سے حادثے آئے مگر یہ سونامی لہریں ہر آفت سے آگے ہیں ہمارے دل ہلا کر آنسوؤں کا سیل بن کر بہہ رہا ہے ہزاروں بے سہارا لوگ یوں بھی مرنے والے تھے مگر زیر زمیں پانی سمندر کی یہ لہریں جسم کے ٹکڑے کو مٹی بنا کر کھا گئی ہیں جسے ...

    مزید پڑھیے

    بے خوابی کی تیسری شب

    بے خوابی کی تیسری شب بے خوابی کی تیسری شب ہے دو آنکھیں چمک چمک کر مجھ سے باتیں کرتی ہیں میرے سرہانے اک سگریٹ پیتا اجلا اجلا سایہ انجانی خوشبو میں بسا اڑتا اڑتا آتا ہے چھوتے ہی کھو جاتا ہے بے خوابی کی تیسری شب ہے نئی کتابوں کے اوراق کیوں حرفوں سے خالی ہیں میں اپنی ڈائری میں لکھتا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے بعد

    یہ راہیں خود بخود پوچھیں گی تم سے کہاں تم جاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے اشارے کون سمجھے گا تمہارے کسے سمجھاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے ابھی اشکوں میں پنہاں ہے تبسم خوشی کیا پاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے زمانہ توڑ دے گا شیشۂ دل بہت گھبراؤگے جب ہم نہ ہوں گے تغافل کی سزا تم کو ملے گی بہت پچھتاؤ گے جب ہم نہ ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے شیشے کی آخری نظم

    ٹوٹے شیشے کی آخری نظم بھاگتے وقت کو میں آج پکڑ لایا ہوں یہ مرا وقت مرے ذہن کی تخلیق سہی رات اور دن کے تسلسل کو پریشاں کر کے میں نے لمحات کو اک روپ دیا صبح کو رات کی زنجیر سے آزاد کیا خواب و بیدی کی دیوار گرا دی میں نے زندگی موت سے کب تک یوں ہراساں رہتی کیا ہوا وقت و حقیقت کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2