Baqar Mehdi

باقر مہدی

ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف

Radical Urdu critic who wrote unconventional poetry.

باقر مہدی کی غزل

    کیا خبر تھی کہ کبھی بے سر و ساماں ہوں گے

    کیا خبر تھی کہ کبھی بے سر و ساماں ہوں گے فصل گل آتے ہی اس طرح سے ویراں ہوں گے در بدر پھرتے رہے خاک اڑاتے گزری وحشت دل ترے کیا اور بھی احساں ہوں گے راکھ ہونے لگیں جل جل کے تمنائیں مگر حسرتیں کہتی ہیں کچھ اور بھی ارماں ہوں گے یہ تو آغاز مصائب ہے نہ گھبرا اے دل ہم ابھی اور ابھی اور ...

    مزید پڑھیے

    درد دل آج بھی ہے جوش وفا آج بھی ہے

    درد دل آج بھی ہے جوش وفا آج بھی ہے زخم کھانے کا محبت میں مزا آج بھی ہے گرمئ عشق نگاہوں میں نہیں ہے نہ سہی مسکراتی ہوئی آنکھوں میں حیا آج بھی ہے حسن پابند قفس عشق اسیر آلام زندگی جرم محبت کی سزا آج بھی ہے حسرتیں زیست کا سرمایہ بنی جاتی ہیں سینۂ عشق پہ وہ مشق جفا آج بھی ہے دامن ...

    مزید پڑھیے

    دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا

    دشت وفا میں ٹھوکریں کھانے کا شوق تھا اب ہر قدم پہ اڑتی ہے کالی ہری ہوا تنہا کہاں ہوں گو کہ یہاں کوئی بھی نہیں مجھ سے لپٹ کے سوتا ہے سایہ خفا خفا ہیں گل مہر کے پیڑ بھی دریا بھی دھوپ بھی خاموش دیکھتا ہے ہر اک شے کو بے نوا جینے کی راہ چھوڑ کے آگے نکل گیا منزل پکارتی رہی جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    چراغ حسرت و ارماں بجھا کے بیٹھے ہیں

    چراغ حسرت و ارماں بجھا کے بیٹھے ہیں ہر ایک طرح سے خود کو جلا کے بیٹھے ہیں نہ کوئی راہ گزر ہے نہ کوئی ویرانہ غم حیات میں سب کچھ لٹا کے بیٹھے ہیں جنوں کی حد ہے کہ ہوش و خرد کی منزل ہے خبر نہیں ہے کہاں آج آ کے بیٹھے ہیں کبھی جو دل نے کہا اب چلو یہاں سے چلیں تو اٹھ کے عالم وحشت میں جا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4