Baqar Mehdi

باقر مہدی

ممتاز نقاد، اپنی بیباکی اور روایت شکنی کے لئے معروف

Radical Urdu critic who wrote unconventional poetry.

باقر مہدی کی غزل

    بہت ذی فہم ہیں دنیا کو لیکن کم سمجھتے ہیں!

    بہت ذی فہم ہیں دنیا کو لیکن کم سمجھتے ہیں! عجب قصہ ہے سب کچھ جان کر مبہم سمجھتے ہیں ہوائیں تیز تر ہیں آج بادل آنے والے ہیں تڑپتے سرد جھونکوں کو بھی سب موسم سمجھتے ہیں زمیں کروٹ بدلتی ہے نئے رنگوں میں ڈھلتی ہے نجومی کس طرح دنیا کے پیچ و خم سمجھتے ہیں فلک غائب ہوا یہ چاند تارے ...

    مزید پڑھیے

    گونجتا شہروں میں تنہائی کا سناٹا تو ہے

    گونجتا شہروں میں تنہائی کا سناٹا تو ہے بے کسی کا ہم نوا اب تک وہی سایا تو ہے ٹوٹتی جاتی ہیں امیدوں کی زنجیریں مگر ٹھوکریں کھانے کو مجبوری کا اک صحرا تو ہے چاند کیا نکلے گا خوابوں کی اندھیری رات ہے دور تک تارا خیالوں کا مگر چمکا تو ہے بوڑھے سرکش زرگری میں رہزنوں کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    دیوانگی کی راہ میں گم سم ہوا نہ تھا!

    دیوانگی کی راہ میں گم سم ہوا نہ تھا! دنیا میں اپنا کوئی کہیں آشنا نہ تھا! دھڑکن کا درد جسم کو تڑپا کے رہ گیا رگ رگ میں ایک شور مسیحا بپا نہ تھا! اک کشمکش کے بعد تعلق نہیں رہا بیگانہ ہو کے ہم سے وہ لیکن خفا نہ تھا! دیوار و در پہ پردے لٹکتے تھے ہر طرف افلاس کونے کونے میں لیکن چھپا ...

    مزید پڑھیے

    برسوں پڑھ کر سرکش رہ کر زخمی ہو کر سمجھا میں

    برسوں پڑھ کر سرکش رہ کر زخمی ہو کر سمجھا میں ہر کوچہ ہے کوچۂ قاتل زخمی ہو کر سنبھلا میں طوفانی جذبوں سے بچ کر دور تلک کیسے جاتا؟ ایک جزیرہ بن کر آخر لہروں لہروں ٹھہرا میں کتنے آدرشوں کے شیشے رگ رگ میں آزار بنے لڑتے لڑتے تھک کر دیکھا سایہ تھا اور تنہا میں آئینہ کیا کس کو دکھاتا ...

    مزید پڑھیے

    خبر سنے گا مری موت کی تو خوش ہوگا

    خبر سنے گا مری موت کی تو خوش ہوگا کہ اب تو جا کے دوانے کو چین آئے گا ملیں گے مجھ سے کہیں اچھے جاں نثار تجھے مگر کبھی تو مرا ذکر آ ہی جائے گا نہ ایسا ہو مگر ایسا ہوا تو کیا ہوگا سکوں تلاش کرے گا کہیں نہ پائے گا عجیب دور ہے کچھ بھی یہاں پہ ممکن ہے جو یاد رکھنا بھی چاہا تو بھول جائے ...

    مزید پڑھیے

    کون بھلا یہ کہتا ہے خود آ کے ہم کو منائیں آپ

    کون بھلا یہ کہتا ہے خود آ کے ہم کو منائیں آپ ٹوٹا دل اب کیسے جڑے گا سچی قسمیں نہ کھائیں آپ پتھر سینے پر رکھ لیں گے جیتے جی جائیں گے آپ کو قاتل کون کہے گا کیوں ناحق گھبرائیں آپ راہ وفا پر چلتے چلتے اپنی عظمت بھول گئے تھے چھوڑی ہم نے رسم پرستش اب نہ کرم فرمائیں آپ سحر کیا اعجاز کیا ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی ساری باتیں اے دل پاگل پن کی باتیں ہیں

    عشق کی ساری باتیں اے دل پاگل پن کی باتیں ہیں زلف سیہ کے سائے میں بھی دار و رسن کی باتیں ہیں ویرانوں میں جا کے دیکھو کیسے کیسے پھول کھلے ہیں دیوانوں کے ہونٹوں پر اب سرو و سمن کی باتیں ہیں کل تک اپنے خون کے آنسو مٹی میں مل جاتے تھے آج اسی مٹی سے پیدا نظم چمن کی باتیں ہیں ٹھوکر ...

    مزید پڑھیے

    اس درجہ ہوا خوش کہ ڈرا دل سے بہت میں (ردیف .. ا)

    اس درجہ ہوا خوش کہ ڈرا دل سے بہت میں خود توڑ دیا بڑھ کے تمناؤں کا دھاگا تاکہ نہ بنوں پھر کہیں اک بندۂ مجبور ہاں قید محبت سے یہی سوچ کے بھاگا ٹھوکر جو لگی اپنے عزائم نے سنبھالا میں نے تو کبھی کوئی سہارا نہیں مانگا چلتا رہا میں ریت پہ پیاسا تن تنہا بہتی رہی کچھ دور پہ اک پیار کی ...

    مزید پڑھیے

    ذرے کا راز مہر کو سمجھانا چاہئے

    ذرے کا راز مہر کو سمجھانا چاہئے چھوٹی سی کوئی بات ہو لڑ جانا چاہئے خوابوں کی ایک ناؤ سمندر میں ڈال کے طوفاں کی موج موج سے ٹکرانا چاہئے ہر بات میں جو زہر کے نشتر لگائے ہیں ایسے ہی دل جلوں سے تو یارانہ چاہئے کیا زندگی سے بڑھ کے جہنم نہیں کوئی یہ سچ ہے پھر تو آگ میں جل جانا ...

    مزید پڑھیے

    بدل کے رکھ دیں گے یہ تصور کہ آدمی کا وقار کیا ہے

    بدل کے رکھ دیں گے یہ تصور کہ آدمی کا وقار کیا ہے خلا میں وہ چاند ناچتا ہے زماں مکاں کا حصار کیا ہے بہک گئے تھے سنبھل گئے ہیں ستم کی حد سے نکل گئے ہیں ہم اہل دل یہ سمجھ گئے ہیں کشاکش روزگار کیا ہے ابھی نہ پوچھو کہ لالہ زاروں سے اٹھ رہا ہے دھواں وہ کیسا مگر یہ دیکھو کہ پھول بننے کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4