Azhar Iqbal

اظہر اقبال

ہندوستان کی نوجوان نسل کے مشہور شاعر

Well-known Indian poet representing the younger generation

اظہر اقبال کی غزل

    دل کی گلی میں چاند نکلتا رہتا ہے

    دل کی گلی میں چاند نکلتا رہتا ہے ایک دیا امید کا جلتا رہتا ہے جیسے جیسے یادوں کہ لو بڑھتی ہے ویسے ویسے جسم پگھلتا رہتا ہے سرگوشی کو کان ترستے رہتے ہیں سناٹا آواز میں ڈھلتا رہتا ہے منظر منظر جی لو جتنا جی پاؤ موسم پل پل رنگ بدلتا رہتا ہے راکھ ہوئی جاتی ہے ساری ہریالی آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد کے دیپک بھی اب جلانا کیا

    تمہاری یاد کے دیپک بھی اب جلانا کیا جدا ہوئے ہیں تو عہد وفا نبھانا کیا بسیط ہونے لگی شہر جاں پہ تاریکی کھلا ہوا ہے کہیں پر شراب خانہ کیا کھڑے ہوئے ہو میاں گنبدوں کے سائے میں صدائیں دے کے یہاں پر فریب کھانا کیا ہر ایک سمت یہاں وحشتوں کا مسکن ہے جنوں کے واسطے صحرا و آشیانہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ماہتاب ابھی بام پر نہیں آیا

    وہ ماہتاب ابھی بام پر نہیں آیا مری دعاؤں میں شاید اثر نہیں آیا بہت عجیب ہے یاروں بلندیوں کا طلسم جو ایک بار گیا لوٹ کر نہیں آیا یہ کائنات کی وسعت کھلی نہیں مجھ پر میں اپنی ذات سے جب تک گزر نہیں آیا بہت دنوں سے ہے بے شکل سی میری مٹی بہت دنوں سے کوئی کوزہ گر نہیں آیا بس ایک لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے

    زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے کوئی بارش میرے اندر مسلسل ہو رہی ہے لہو کا رنگ پھیلا ہے ہمارے کینوس پر تیری تصویر اب جا کر مکمل ہو رہی ہے ہوائے تازہ کا جھونکا چلا آیا کہاں سے کہ مدت بعد سی پانی میں ہلچل ہو رہی ہے تجھے دیکھے سے ممکن مغفرت ہو جائے اس کی تیرے بیمار کی بس آج اور ...

    مزید پڑھیے

    گلاب چاندنی راتوں پہ وار آئے ہم

    گلاب چاندنی راتوں پہ وار آئے ہم تمہارے ہونٹوں کا صدقہ اتار آئے ہم وہ ایک جھیل تھی شفاف نیل پانی کی اور اس میں ڈوب کو خود کو نکھار آئے ہم ترے ہی لمس سے ان کا خراج ممکن ہے ترے بغیر جو عمریں گزار آئے ہم پھر اس گلی سے گزرنا پڑا تری خاطر پھر اس گلی سے بہت بے قرار آئے ہم یہ کیا ستم ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے

    ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے تیرے حصار سے خود کو فرار کیا کرتے سفینہ غرق ہی کرنا پڑا ہمیں آخر ترے بغیر سمندر کو پار کیا کرتے بس ایک سکوت ہی جس کا جواب ہونا تھا وہی سوال میاں بار بار کیا کرتے پھر اس کے بعد منایا نہ جشن خوشبو کا لہو میں ڈوبی تھی فصل بہار کیا کرتے نظر کی زد ...

    مزید پڑھیے

    تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا

    تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا رہ عشق میں کوئی معجزہ نہیں ہو رہا کوئی آئنہ ہو جو خود سے مجھ کو ملا سکے مرا اپنے آپ سے سامنا نہیں ہو رہا تو خدائے حسن و جمال ہے تو ہوا کرے تیری بندگی سے مرا بھلا نہیں ہو رہا کوئی رات آ کے ٹھہر گئی مری ذات میں مرا روشنی سے بھی رابطہ نہیں ہو ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو وحشت ہوئی مرے گھر سے

    مجھ کو وحشت ہوئی مرے گھر سے رات تیری جدائی کے ڈر سے تیری فرقت کا حبس تھا اندر اور دم گھٹ رہا تھا باہر سے جسم کی آگ بجھ گئی لیکن پھر ندامت کے اشک بھی برسے ایک مدت سے ہیں سفر میں ہم گھر میں رہ کر بھی جیسے بے گھر سے بارہا تیری جستجو میں ہم تجھ سے ملنے کے بعد بھی ترسے

    مزید پڑھیے

    یہ بار غم بھی اٹھایا نہیں بہت دن سے

    یہ بار غم بھی اٹھایا نہیں بہت دن سے کہ اس نے ہم کو رلایا نہیں بہت دن سے چلو کہ خاک اڑائیں چلو شراب پئیں کسی کا ہجر منایا نہیں بہت دن سے یہ کیفیت ہے میری جان اب تجھے کھو کر کہ ہم نے خود کو بھی پایا نہیں بہت دن سے ہر ایک شخص یہاں محو خواب لگتا ہے کسی نے ہم کو جگایا نہیں بہت دن سے یہ ...

    مزید پڑھیے

    گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے

    گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے یہ زخم زخم مناظر لہو لہو چہرہ کہاں چلے گئے وہ لوگ ہنستے گاتے ہوئے نہ جانے ختم ہوئی کب ہماری آزادی تعلقات کی پابندیاں نبھاتے ہوئے ہے اب بھی بستر جاں پر ترے بدن کی شکن میں خود ہی مٹنے لگا ہوں اسے مٹاتے ...

    مزید پڑھیے