Ashfaq Ahmad

اشفاق احمد

  • 1925 - 2004

ممتاز پاکستانی فکشن نویس،اپنی کہانی ’گڈریا ‘ کے لیے مشہور۔

Prominent Pakistani fiction writer, famous for the story “Gadaria”.

اشفاق احمد کی رباعی

    پنجاب کا دوپٹہ

    جب آدمی میری عمر کو پہنچتا ہے تو وہ اپنی وراثت آنے والی نسل کو دے کر جانے کی کو شش کرتا ہے۔ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں، جو انسان بد قسمتی سے ساتھ ہی سمیٹ کر لے جاتا ہے۔ مجھے اپنی جوانی کے واقعات اور اس سے پہلے کی زندگی کے حالات مختلف ٹکڑیوں میں ملتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اب وہ آپ کے ...

    مزید پڑھیے

    گڈریا

    یہ سردیوں کی ایک یخ بستہ اور طویل رات کی بات ہے۔ میں اپنے گرم گرم بستر میں سر ڈھانپے گہری نیند سو رہا تھا کہ کسی نے زور سے جھنجھوڑ کر مجھے جگا دیا۔ ’’کون ہے۔‘‘ میں نے چیخ کر پوچھا اور اس کے جواب میں ایک بڑا سا ہاتھ میرے سر سے ٹکرایا اور گھپ اندھیرے سے آواز آئی، ’’تھانے والوں ...

    مزید پڑھیے

    پانی کی لڑائی اور سندیلے کی طوائفیں

    ہم اہلِ ’’زاویہ“ کی طرف سے آپ سب کی خدمت میں سلام پہنچے۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے جب ہم میز کے گرد جمع ہو رہے تھے تو ہم دریاؤں، پانیوں اور بادلوں کی بات کر رہے تھے اور ہمارے وجود کا سارا اندرونی حصہ جو تھا وہ پانی میں بھیگا ہوا تھا اور ہم اپنے اپنے طور پر دریاؤں کے منبعے ذہنی طور پر ...

    مزید پڑھیے

    ترقی کا ابلیسی ناچ

    آج سے چند روز پہلے کی بات ہے، میں ایک الیکٹرونکس کی شاپ پر بیٹھا تھا تو وہاں ایک نوجوان لڑکی آئی۔ وہ کسی ٹیپ ریکارڈر کی تلاش میں تھی۔ دکاندار نے اسے بہت اعلی درجے کے نئے نویلے ٹیپ ریکارڈر دکھائے لیکن وہ کہنے لگی مجھے وہ مخصوص قسم کا مخصوص Made کا مخصوص نمبر والا ٹیپ ریکارڈر چاہئے۔ ...

    مزید پڑھیے

    امی

    وہ بڑے صاحب کے لیے عید کارڈ خرید رہاتھا کہ اتفاقاً اس کی ملاقات امی سے ہوگئی۔ ایک لمحے کے لیے اس نے امی سے آنکھ بچا کر کھسک جانا چاہا لیکن اس کے پاؤں جیسے زمین نے پکڑ لیے اور وہ اپنی پتلون کی جیب میں اکنی کو مسلتارہ گیا۔ اچانک امی نے اسے دیکھا اور آگے بڑھ کر اس کے شانے پر ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    بابا کی تعریف

    ہم زاویہ کے بیشتر پروگراموں میں بابوں کی بات کرتے ہیں، اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ بابوں کیDefinition سے یا ان کی تعریف سے ہیئتِ ترکیبی سے آپ یقیناً بہت اچھی طرح واقف ہوں گے، لین میرا یہ اندازہ بالکل صحیح نہیں تھا۔ اب میں آپ کی خدمت میں یہ عرض کروں، اور اس کی ایک چھوٹی سی تعریف بھی کروں، ...

    مزید پڑھیے

    سفر در سفر

    ’’نماز کی قضا ہے بیٹا، خدمت کی کوئی قضا نہیں۔‘‘ لاھور میں جب میں نے ایک بابا سے کہا کہ میں صوفی بننا چاہتا ہوں تو انہوں نے پوچھا، ’’کس لیے؟‘‘ میں نے کہا، ’’اس لیے کہ یہ مجھے پسند ہے۔‘‘ آپ نے کہا، ’’مشکل کام ہے، سوچ لو۔‘‘ میں نے عرض کیا، ’’اب مشکل نہیں رہا کیوں کہ اس ...

    مزید پڑھیے