Asad Mohammad Khan

اسد محمد خاں

پاکستان کے ممتاز فکشن نویس،ادیب دانشور اور شاعر

Prominent Urdu fiction writer from Pakistan who also occasionally writes poetry

اسد محمد خاں کی رباعی

    شہر کوفے کا ایک آدمی

    ایک ایسے آدمی کا تصور کیجیئے جس نے کوفے سے امامؓ کو خط لکھا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ دارالحکومت میں تشریف لایئے حق کا ساتھ دینے والے آپ کے ساتھ ہیں۔ وہ آدمی اپنے وجود کی پوری سچائی کے ساتھ اس بات پر ایمان بھی رکھتا ہو، لیکن خط لکھنے کے بعد وہ گھر جا کر سو گیا۔ جب دس ہزار دنیا ...

    مزید پڑھیے

    نصیبوں والیاں

    صحّت کے سلسلے میں بہت سوں کے اپنے اصول ہوتے ہیں۔۔۔ کچھ کے نہیں بھی ہوتے۔ ممّند ریاض کا یہ تھا کہ سویرے جلدی اُٹھنے والا بندہ تھا۔ روز وہ میونسپل پارک میں شبنم سے بھیگی گھاس پہ ننگے پاؤں ٹہل ضرور لگاتا تھا۔ کہتا تھا اس سے آنکھوں کی ’’روشنیائی‘‘ بہتر ہوتی ہے۔ خبر نہیں اس بہتر ...

    مزید پڑھیے

    ایک بے خوف آدمی کے بارے میں

    کشور خان چنگلی وال میرا ساتھی ہے۔ ہم دونوں بندرگاہ پر کام کرتے تھے۔ ہم دونوں ہی شہروں کی اس تھکی ماندی دلہن۔۔۔ کراچی۔۔۔ کے گرفتار ہیں۔ دونوں اپنی اپنی زادبوم سے آکر یہاں بس گئے اور اس خوب صورت، بدصورت، مشکل، من موہنے، سفاک اور چہیتے اور جادو بھرے شہر کے دامِ محبت میں اس طرح ...

    مزید پڑھیے

    باسودے کی مریم

    مریم کے خیال میں ساری دنیا میں بس تین ہی شہر تھے۔ مکہ، مدینہ اور گنج باسودہ۔ مگر یہ تین تو ہمارا آپ کا حساب ہے، مریم کے حساب سے مکہ، مدینہ ایک ہی شہر تھا۔ ’’اپنے حجور کا شہر۔‘‘ مکے مدینے سریپ میں ان کے حجور تھے اور گنج باسودے میں اُن کا ممدو۔ ممدو اُن کا چھوٹا بیٹا تھا۔ اس کے ...

    مزید پڑھیے

    کوکون

    اے اے میری کچھ نہیں تھیں۔ نہ ماں، نہ رشتے دار۔ وہ بس میری ماں کی سہیلی تھیں۔ یہ دونوں کسی اور شہر میں (میرے پیداہونے سے بہت پہلے) پاس پاس کے گھروں میں رہتی تھیں۔ میں کچھ ہی مہینے کا تھا تو میرے باپ نے، نہ معلوم کیوں، میری ماں کو مار ڈالا۔ (میرے باپ کا نام اے اے نے بہت دنوں تک مجھے ...

    مزید پڑھیے

    سوروں کے حق میں ایک کہانی

    بہت بلندی سے ایک پہاڑی اترتی ہے۔ جس طرح مسجدِ جامع کی دھلی دھلائی سیڑھیاں متانت کے ساتھ قاضیِ شہر کے پاپوش چومتی ہوئی، نیچے عامتہ الناس کی دھواں لپٹی دنیا میں اتر رہی ہوں۔ ٹھیک اسی طرح ایک پہاڑی اترتی ہے۔ تو شام کے جھٹپٹے میں اور کبھی دھند میں شاید کئی لاکھ فیٹ کی بلندی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2