Asad Mohammad Khan

اسد محمد خاں

پاکستان کے ممتاز فکشن نویس،ادیب دانشور اور شاعر

Prominent Urdu fiction writer from Pakistan who also occasionally writes poetry

اسد محمد خاں کی رباعی

    کھڑکی

    میں نے پہلی بار اسے اپنے محلے کے ایک کلینک میں دیکھا تھا مجھے ڈاکٹر سے کسی قسم کا سرٹیفیکیٹ لینا تھا اور وہ انجکشن لگوانے آئی تھی۔ آئی کیا بلکہ لائی گئی تھی۔ ایک نوجوان جو شاید چچا یا ماموں ہوگا اسے گود میں اُٹھائے سمجھا رہا تھا کہ سوئی لگوانے میں زیادہ تکلیف تو نہیں ہوتی البتہ ...

    مزید پڑھیے

    سرکس کی سادہ سی کہانی

    جیپ چل رہی تھی۔ وہ ابھی کہیں پہنچے نہیں تھے۔ تین چار گھنٹے سے جیپ چل رہی تھی۔ جیپ والا کسی سرکس کا رنگ ماسٹر تھا جس نے ان دونوں کو پیدل جاتا دیکھ کر بٹھا لیا تھا، ’’ارے پیدل کیوں جا رہے ہو؟ آؤ جی بھائی صاحبو بیٹھو! بیٹھ جاؤ!‘‘بھائی صاحبو اس نے عادتاً کہا ہوگا کیوں کہ جنہیں اس نے ...

    مزید پڑھیے

    مردہ گھر میں مکاشفہ

    وہ میلی سی ٹوپی اوڑھے تھا۔ بار بار کے دھوئے ہوئے ملگجے کپڑوں سے اس کی مالی ابتری کا اندازہ ہوتا تھا۔ آنکھوں سے لگتا تھا کہ روز سرمہ لگاتا ہے۔ مجموعی طور پر وہ نیک دکھائی دیتا تھا۔ میں نے اسے این۔ او۔ سی دکھایا تو تپاک میں وہ دہرا ہو گیا، کہنے لگا، ’’اس کی کیا ضرورت تھی جناب! ویسے ...

    مزید پڑھیے

    ایک بلیک کومیڈی

    میں کہانیاں لکھتا ہوں اور اس بات پہ خوش ہوتا ہوں کہ بہت سےلوگ میری کہانیاں پڑھتے، پسند کرتے ہیں۔ کہانیاں لکھنے کا مجھے کوئی معاوضہ نہیں ملتا۔ ملنا چاہیے، مگر نہیں ملتا۔ وجہ سب کو معلوم ہے۔ اس لیے میں ٹی وی سیریئل لکھ کے اپنی روزی کماتا ہوں۔ میں یہ سیریئل خوش ہو کے لکھتا ہوں کیوں ...

    مزید پڑھیے

    وارث

    قصبائی پولیس لائنز تھی، جس کے سامنے میدان میں جیسے چھوٹا موٹا بازار لگ گیا تھا۔ سارہ بانوں نے اپنے جانوروں پر بندھے کجاوے، کاٹھیاں، رسے کھولنا اور انھیں چارے پانی کے لیے آزاد کرنا شروع کر دیا تھا۔ ہم دو انسان، مویشیوں کے اس دائرے کے بیچ زنجیریں پہنے رسیوں سے بندھے پڑے تھے۔ ان ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی بھر کی رفاقت

    مسافرت میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب گھوڑا اپنے سوار کی راسیں سنبھال لیتا ہے۔ (ایک طبع زاد کہاوت) مسلسل دودن اور دو راتیں گھوڑے کی پیٹھ پر گزاری تھیں۔ انتہا درجے کی تھکن اور تشویش میں سنبھل کا حاکم عیسی خان ککبور سروانی بنگالے پہنچا تھا کہ سلطان ہند حضرت شیر شاہ سوری بنگالے ...

    مزید پڑھیے

    جانی میاں

    یہ کہانی تین آدمی سنا رہے ہیں۔ ایک تو میں ہوں راوی، الگ تھلگ رہ کے قصّہ سنانے والا۔ میں کہانی میں چلتا پھرتا نظر نہیں آؤں گا۔ دوسرا زَوّار ہے۔ یہ سلطان بھائی کی گول پیٹھے والی دکان، گوالیار سائیکل مارٹ پر نوکر ہے۔ اُن کا اسسٹنٹ سمجھ لو۔ تیسرا جانی میاں کا چمچا وحید ہے۔ یہ ان کا ...

    مزید پڑھیے

    غصے کی نئی فصل

    حافظ شکر اللہ خان اپنی بات اجمالاً ہی کہنا پسند کرتا تھا۔ حافظ شکر اللہ خان اچھا خاصا صاحب علم اور کم گو آدمی تھا، شاید اسی لیے اپنی بات اجمالاً کہنا پسند کرتا تھا، چنانچہ اسے تفصیلات سے اور وقت ضائع کرنے سے الجھن ہوتی تھی۔ گٹھے ہوئے ورزشی بدن کا یہ پڑھا لکھا روہیلہ آس پاس کے ...

    مزید پڑھیے

    وقائع نگار

    فلم دیکھنے نکلا تھا، نہ ویزا لیا تھانہ کچھ۔ ڈالڈا کے ڈبے بھر کے ایک ٹرک جا رہا تھا۔ مولو کہنے لگا، جاتا ہےتو اس میں چلا جا، فلم دیکھ کے آ جانا۔ میں نے کہا ہئو! چلا جاتا ہوں، پر واپسی کا کیا ہوئے گا،بولا،یہی واپس آئے گا بیڑی کا پتا لے کے، آ جانا۔ میں نے کہا ہئو، پر یار دیکھ لے کہیں ...

    مزید پڑھیے

    چاکر

    خاکستری رنگ کے گاڑھے کا پیوند لگا لمبا کرتا پسینے سے بھیگ کر بدن سے چپک گیا تھا۔ گھنٹوں کی مشقت کے بعد کھردری ہتھیلیوں کی مضبوط گرفت میں پھاؤڑے کا دستہ پسینے سے پھسلنے لگا تو کرتے کی آستینوں سے ہتھیلیاں پونچھیں، رکوع کے انداز میں جھکے جھکے پھاؤڑا چلاتے رہنے سے کمر کی ہڈیاں اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2