Asad Jafri

اسد جعفری

  • 1935

اسد جعفری کی نظم

    بگڑا ٹی وی

    مرے نزدیک کے گھر میں ہے اک ٹی وی عجب آیا اسے جانے کہاں سے میرا ہمسایہ اٹھا لایا شب اول ہی ظالم نے کچھ ایسا سحر فرمایا کہ جس نے بھی اسے دیکھا وہی گھبرا کے چلایا یہاں اک پل نہ ٹھہرو بھاگنے میں عافیت جانو جو دیکھو گے تو مٹ جاؤ گے اے غافل مسلمانو یہ اپنی کیبنٹ جتنی بھی ہے رنگین رکھتا ...

    مزید پڑھیے

    ایک ایکسپریس ٹرین

    اذیت ناک اس گاڑی کا انداز روانی ہے بڑی دل دوز اس کے ہر مسافر کی کہانی ہے سفر کی ہر صعوبت اک بلائے ناگہانی ہے نہ روٹی ہے نہ سالن ہے نہ چائے ہے نہ پانی ہے یہ ڈیزل کی بجائے ہر قدم پر جان کھاتی ہے جوانی آدمی کی راستے میں بیت جاتی ہے یہاں گل خان جتنے ہیں وہ سب پرجوش بیٹھے ہیں مگر پنجاب ...

    مزید پڑھیے

    مشورہ

    آتش بے سود میں مت کود ہو کر بے خطر مت گنوا یوں مفت میں آزادئ قلب و جگر جب تری قسمت میں بنگلہ ہے نہ گاڑی ہے نہ زر خانہ آبادی کا پھر یہ کیوں تردد اس قدر آرزو تیری بجا میری نصیحت ہے مگر اے مرے ہمدم خدا کے واسطے شادی نہ کر تیرے رشتے دار بھی ہیں اب ترے بد خواہ دیکھ کر رہے ہیں جو تجھے صبح ...

    مزید پڑھیے

    میں شاعر ہوں

    میں شاعر ہوں مجھے اہل ہنر فن کار کہتے ہیں مجھے رمز آشنائے نکہت گلزار کہتے ہیں خلوص و انس کا مجھ کو علمبردار کہتے ہیں جو باقی ہیں مجھے اک بندۂ بیکار کہتے ہیں زبوں حالی کی زد میں ہے بیاں میرا زباں میری نہیں منت کش تاب شنیدن داستان میری جسے دیکھو وہی میری حقیقت سے ہے بیگانہ کوئی بے ...

    مزید پڑھیے

    مغل کی کار

    الگ دنیا کی کاروں سے مغل کی کار ہے پیارے سنا ہے پچھلے دس سالوں سے یہ بیمار ہے پیارے زمانے کے لئے عبرت کا اک شہکار ہے پیارے مغل کے واسطے اک مستقل آزار ہے پیارے کسی بھی کار سے زنہار چال اس کی نہیں ملتی یہ وہ شے ہے کہ دنیا میں مثال اس کی نہیں ملتی کئی فرلانگ تک دھکا لگاتے ہیں تو چلتی ...

    مزید پڑھیے

    شوہر کی فریاد

    اے مری بیگم نہ تو میری خودی کمزور کر یہ شریفوں کا محلہ ہے نہ اتنا شور کر شب کے پر تسکین لمحوں میں نہ مجھ کو بور کر اس سعادت مند شوہر کو نہ یوں اگنور کر دیدہ و دل تیری چاہت کے لیے بیتاب ہیں مجھ سے شوہر آج کل بازار میں نایاب ہیں میرے آنے پر ہے پابندی کبھی جانے پہ ہے ہے کبھی پینے پہ ...

    مزید پڑھیے

    مرغ مرحوم

    اے مرے مرغے مرے سرمایۂ تسکین جاں تیری فرقت میں ہے بے رونق مرا سارا مکاں کون دے گا رات کے بارہ بجے اٹھ کر اذاں تیری فرقت میں یہ دل تڑپا جگر نے آہ کی کھا گئی تجھ کو نظر شاید کسی بد خواہ کی تجھ کو لایا تھا کراچی سے کہ پالوں گا تجھے مشرقی آداب کے سانچے میں ڈھالوں گا تجھے مفت خوروں کی ...

    مزید پڑھیے