Asad Jafri

اسد جعفری

  • 1935

اسد جعفری کی رباعی

    ہمسائی

    قیامت بن کے ٹوٹی وہ کبھی بن کر عذاب آئی بلائے ناگہانی سے نہیں کم میری ہمسائی وہ قینچی کی طرح اپنی زباں جس دم چلاتی ہے وہ خود سر ایک پل میں سارا گھر سر پر اٹھاتی ہے زباں کے ساتھ انگشت شہادت بھی نچاتی ہے مجھے جو بات بھی ہو یاد فوراً بھول جاتی ہے یہ سچ ہے اس کے آگے چل نہیں سکتی زباں ...

    مزید پڑھیے