ہمسائی
قیامت بن کے ٹوٹی وہ کبھی بن کر عذاب آئی بلائے ناگہانی سے نہیں کم میری ہمسائی وہ قینچی کی طرح اپنی زباں جس دم چلاتی ہے وہ خود سر ایک پل میں سارا گھر سر پر اٹھاتی ہے زباں کے ساتھ انگشت شہادت بھی نچاتی ہے مجھے جو بات بھی ہو یاد فوراً بھول جاتی ہے یہ سچ ہے اس کے آگے چل نہیں سکتی زباں ...