Arif Ishtiaque

عارف اشتیاق

عارف اشتیاق کی غزل

    دیا جلائے گی تو اور میں بجھاؤں گا

    دیا جلائے گی تو اور میں بجھاؤں گا مجھے نہ چاہ میں نفرت سے پیش آؤں گا میں سخت دل ہی رہوں گا یہی رعایت ہے میں بار بار ترا دل نہیں دکھاؤں گا مجھے پتا نہیں کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے پتا چلا بھی تو تجھ کو نہیں بتاؤں گا میں چاہتا ہوں مری بات کا اثر کم ہو زیادہ دیر مگر جھوٹ کہہ نہ پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد طاری ہو رہی ہے

    تمہاری یاد طاری ہو رہی ہے بڑی ہی یادگاری ہو رہی ہے تمہیں تو لوٹ کر آنا نہیں ہے مجھے تو انتظاری ہو رہی ہے مرے اندر کوئی لڑ مر رہا ہے بڑی تخریب کاری ہو رہی ہے ترے کوچے میں تو سازش ہوئی تھی وہاں کیوں آہ و زاری ہو رہی ہے ترے اندر کہاں سبزہ اگے گا خزاں میں کاشتکاری ہو رہی ہے مجھی پہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو فرقت سے گزارا جائے گا

    مجھ کو فرقت سے گزارا جائے گا آج تو شب خون مارا جائے گا رائیگاں میں اور تو بھی رائیگاں دور تک اس کا خسارا جائے گا یاد کی گلیوں میں سینہ پیٹ کر رات دن تم کو پکارا جائے گا سرحد دل پر ہے خونی معرکہ آج اپنا آپ مارا جائے گا آپ کو نفرت پسند آئی مری آپ پر سے خون وارا جائے گا میں نے ...

    مزید پڑھیے

    آخری خط مجھے ملا تیرا

    آخری خط مجھے ملا تیرا آہ لکھ کر نہ دل دکھا تیرا اتنی عجلت میں اذن رخصت لی ہائے اللہ کرے برا تیرا بعد تیرے تو میں ہوا برباد اب تجسس ہے کیا ہوا تیرا رات کاٹی تو پھر سپیدہ دم درد کچھ اور تھا سوا تیرا کوئی حسرت ہی اب نہیں جی میں نیم بسمل کو شوق کیا تیرا

    مزید پڑھیے

    تجھے بھی عشق ہوا ہے یہ کس زمانے میں

    تجھے بھی عشق ہوا ہے یہ کس زمانے میں نہیں ہے مال محبت بھی دل خزانے میں ملو کہ بات بڑھے دیکھتے ہیں پھر شاید ذرا کہیں سے محبت جڑے فسانے میں ہمارا اگلا پڑاؤ تو بس محبت ہے ہوس تو آئے گی جاناناں درمیانے میں میں اک فراق زدہ اور نیا نیا ترا عشق سو خوب رنگ جمے گا نئے پرانے میں جو ...

    مزید پڑھیے

    گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں

    گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں میں تیرا غم منائے جا رہا ہوں وہ مجھ کو بھول جائے جا رہی ہے میں اس کو یاد آئے جا رہا ہوں بدن تھا آ گیا ہے لوٹ کے گھر میں تیرے پاس پائے جا رہا ہوں ستم یہ ہے کہ اب تو بھی نہیں ہے گریباں منہ چھپائے جا رہا ہوں جسے دیکھو وہ روئے جا رہا ہے میں تیرے خط سنائے ...

    مزید پڑھیے

    دل ٹوٹا تو کیا سے کیا نقصان ہوا

    دل ٹوٹا تو کیا سے کیا نقصان ہوا یک دم مجھ میں نازل اک شیطان ہوا یہ فطرت ہے اور فطرت کا مطلب ہے جس نے پہلے مارا وہ بھگوان ہوا سچ بولا تھا میں نے تم نے جھوٹ سنا مجھ پہ تم اور میں تم پہ حیران ہوا بیعت نہیں کی ہم نے اونچے ناموں کی پر جو لکھا سب کا سب فرمان ہوا بھیڑ لگی تھی رنگ برنگے ...

    مزید پڑھیے

    وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے

    وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے کڑکتی دھوپ میں سایا ہوا ہے تمہارے پیار میں ٹوٹا ہوا دل کسی کے حسن پہ آیا ہوا ہے دل برباد کو تیرے سبب سے نئی الفت میں الجھایا ہوا ہے محبت نے مرے سے تند خو کو سر بازار کھنچوایا ہوا ہے مجھے ملنے کو اس نے تنگ کرتا بطور خاص سلوایا ہوا ہے ندامت سخت ہے پر ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی یوں کریں بسر کب تک

    زندگی یوں کریں بسر کب تک ہم ملیں گے نہیں مگر کب تک تم بظاہر جو لا تعلق ہو اور ہم تم سے درگزر کب تک راستے راستے گماں تیرا اور تنہا کروں سفر کب تک آہ نکلے نہ کب تلک آخر خون ہوتا رہے جگر کب تک آؤ دیکھیں یہ ہجر کا صحرا اور کرتا ہے در بدر کب تک ایک امید وصل ہے لیکن ایک امید پہ گزر کب ...

    مزید پڑھیے

    ہر کسی کے لیے دعا کرنا

    ہر کسی کے لیے دعا کرنا خوب ہوتا ہے یوں شفا کرنا اب مجھے عجلت رہائی نہیں تم مجھے مار کر رہا کرنا زندگی کیا ہے اور کیا ہے اجل تم سے ملنا تمہیں جدا کرنا گر زمیں پر ہوا تو آؤں گا تم گلا چھیل کر صدا کرنا لوگ ساحل پہ ڈوب جائیں گے تم سمندر پہ اکتفا کرنا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2