Anwar Shuoor

انور شعور

پاکستان کے ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، ایک اخبار میں روزانہ حالات حاضرہ پر ایک قطعہ لکھتے ہیں

Leading Pakistani poet who writes a four-lined on current affairs daily for the Pakistani Newspaper Jung.

انور شعور کی غزل

    نہیں خستہ حالی پہ نا مطمئن ہم

    نہیں خستہ حالی پہ نا مطمئن ہم یہی ٹاٹ مخمل یہی ٹاٹ ریشم ہم اچھی طرح جانتے ہیں یہ ناصح کہ سچائی کا اجر ہے ساغر سم کسی حال میں بھی رکھے رکھنے والا بھلا دہر میں کیا خوشی اور کیا غم نہیں اپنی غائب دماغی پہ حیرت محبت میں ہوتا ہے اکثر یہ عالم کوئی شور سا دل میں رہتا ہے برپا دما دم ...

    مزید پڑھیے

    گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا

    گو کٹھن ہے طے کرنا عمر کا سفر تنہا لوٹ کر نہ دیکھوں گا چل پڑا اگر تنہا سچ ہے عمر بھر کس کا کون ساتھ دیتا ہے غم بھی ہو گیا رخصت دل کو چھوڑ کر تنہا آدمی کو گمراہی لے گئی ستاروں تک رہ گئے بیاباں میں حضرت خضر تنہا ہے تو وجہ رسوائی میری ہم رہی لیکن راستوں میں خطرہ ہے جاؤ گے کدھر ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹا طلسم وقت تو کیا دیکھتا ہوں میں

    ٹوٹا طلسم وقت تو کیا دیکھتا ہوں میں اب تک اسی جگہ پہ اکیلا کھڑا ہوں میں یہ کشمکش الگ ہے کہ کس کشمکش میں ہوں آتا نہیں سمجھ میں بہت سوچتا ہوں میں میں اہل تو نہیں ہوں کہ دیکھے کوئی مگر دنیا مجھے بھی دیکھ ترا آئنا ہوں میں اکثر غرور فکر جب اترا دماغ سے میں دنگ رہ گیا کہ یہ کیا لکھ گیا ...

    مزید پڑھیے

    برا برے کے علاوہ بھلا بھی ہوتا ہے

    برا برے کے علاوہ بھلا بھی ہوتا ہے ہر آدمی میں کوئی دوسرا بھی ہوتا ہے تم اپنے دیس کی سوغات ہو ہمارے لیے کہ حسن تحفۂ آب و ہوا بھی ہوتا ہے مقابلے پہ کمر بستہ ہم نہیں ہوتے اگر شکست کا خطرہ ذرا بھی ہوتا ہے تمہارے شہر میں ہے جی لگا ہوا ورنہ مسافروں کے لیے راستہ بھی ہوتا ہے وہ چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو

    ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو جیسے مجھ کو تری پروا ہی نہ ہو بعض گھر شہر میں ایسے دیکھے جیسے ان میں کوئی رہتا ہی نہ ہو مجھ سے کترا کے بھلا کیوں جاتا شاید اس نے مجھے دیکھا ہی نہ ہو یہ سمجھتا ہے ہر آنے والا میں نہ آؤں تو تماشا ہی نہ ہو یوں بھٹکنے پہ ہوں قانع جیسے راستوں میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    میں خاک ہوں آب ہوں ہوا ہوں

    میں خاک ہوں آب ہوں ہوا ہوں اور آگ کی طرح جل رہا ہوں تہہ خانۂ ذہن میں نہ جانے کیا شے ہے جسے ٹٹولتا ہوں بہروپ نہیں بھرا ہے میں نے جیسا بھی ہوں سامنے کھڑا ہوں سنتا تو سبھی کی ہوں مگر میں کرتا ہوں وہی جو چاہتا ہوں اچھوں کو تو سب ہی چاہتے ہیں ہے کوئی کہ میں بہت برا ہوں پاتا ہوں اسے ...

    مزید پڑھیے

    تیری صحبت میں بیٹھا ہوں

    تیری صحبت میں بیٹھا ہوں گویا جنت میں بیٹھا ہوں دیوار زنداں کے پیچھے جرم محبت میں بیٹھا ہوں ایک آواز پہ آ جاؤں گا جیسی حالت میں بیٹھا ہوں آ جاؤ دو باتیں کر لیں قدرے فرصت میں بیٹھا ہوں بیٹھا ہوں تصویر کے آگے اور حقیقت میں بیٹھا ہوں ایک جھلک دیکھی تھی اس کی اب تک حیرت میں بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کے باغ سے وہ ہرا پن نہیں گیا

    یادوں کے باغ سے وہ ہرا پن نہیں گیا ساون کے دن چلے گئے ساون نہیں گیا ٹھہرا تھا اتفاق سے وہ دل میں ایک بار پھر چھوڑ کر کبھی یہ نشیمن نہیں گیا ہر گل میں دیکھتا رخ لیلیٰ وہ آنکھ سے افسوس قیس دشت سے گلشن نہیں گیا رکھا نہیں مصور فطرت نے مو قلم شہ پارہ بن رہا ہے ابھی بن نہیں گیا میں نے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں

    ہم اپنے آپ سے بیگانے تھوڑی ہوتے ہیں سرور و کیف میں دیوانے تھوڑی ہوتے ہیں تباہ سوچ سمجھ کر نہیں ہوا جاتا جو دل لگاتے ہے فرزانے تھوڑی ہوتے ہیں براہ راست اثر ڈالتے ہیں سچے بول کسی دلیل سے منوانے تھوڑی ہوتے ہیں جو لوگ آتے ہیں ملنے ترے حوالے سے نئے تو ہوتے ہیں انجانے تھوڑی ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ مت پوچھو کہ کیسا آدمی ہوں

    یہ مت پوچھو کہ کیسا آدمی ہوں کرو گے یاد، ایسا آدمی ہوں مرا نام و نسب کیا پوچھتے ہو! ذلیل و خوار و رسوا آدمی ہوں تعارف اور کیا اس کے سوا ہو کہ میں بھی آپ جیسا آدمی ہوں زمانے کے جھمیلوں سے مجھے کیا مری جاں! میں تمہارا آدمی ہوں چلے آیا کرو میری طرف بھی! محبت کرنے والا آدمی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5