Anwar Shuoor

انور شعور

پاکستان کے ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، ایک اخبار میں روزانہ حالات حاضرہ پر ایک قطعہ لکھتے ہیں

Leading Pakistani poet who writes a four-lined on current affairs daily for the Pakistani Newspaper Jung.

انور شعور کی غزل

    میں اپنے آپ سے پیچھا چھڑا کے

    میں اپنے آپ سے پیچھا چھڑا کے نکل جاؤں کہیں رسی تڑا کے قدم آخر اٹھانا ہی پڑے گا نہیں تو گر پڑوں گا ڈگمگا کے کہاں ہے اب وہ مشق آوارگی کی سنبھل جاؤں گا لیکن لڑکھڑا کے کسی کے در پہ جانے کا نتیجہ میں دیکھ آیا ہوں اس کے در پہ جا کے بسر کی اس طرح دنیا میں گویا گزاری جیل میں چکی چلا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے یہ جستجو کیوں ہو کہ کیا ہوں اور کیا تھا میں

    مجھے یہ جستجو کیوں ہو کہ کیا ہوں اور کیا تھا میں کوئی اپنے سوا ہوں میں کوئی اپنے سوا تھا میں نہ جانے کون سا آتش فشاں تھا میرے سینے میں کہ خالی تھا بہت پھر بھی دھمک کر پھٹ پڑا تھا میں تو کیا میں نے نشے میں واقعی یہ گفتگو کی تھی مجھے خود بھی نہیں معلوم تھا جو سوچتا تھا میں خود اپنے ...

    مزید پڑھیے

    میں بزم تصور میں اسے لائے ہوئے تھا

    میں بزم تصور میں اسے لائے ہوئے تھا جو ساتھ نہ آنے کی قسم کھائے ہوئے تھا دل جرم محبت سے کبھی رہ نہ سکا باز حالانکہ بہت بار سزا پائے ہوئے تھا ہم چاہتے تھے کوئی سنے بات ہماری یہ شوق ہمیں گھر سے نکلوائے ہوئے تھا ہونے نہ دیا خود پہ مسلط اسے میں نے جس شخص کو جی جان سے اپنائے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    رہی رات ان سے ملاقات کم

    رہی رات ان سے ملاقات کم مدارات خاصی ہوئی بات کم تری یاد اتنا بڑا کام ہے کہ معلوم ہوتے ہیں دن رات کم کہیں دل بہلتا نہیں شہر میں نہ بازار کم ہیں نہ باغات کم محبت میں ہوتی ہیں انسان کو شکستیں زیادہ فتوحات کم سنبھالے ہوئے ہے یہ شعبہ بھی دل اب آنکھوں سے ہوتی ہے برسات کم دماغوں کی ...

    مزید پڑھیے

    ان سے تنہائی میں بات ہوتی رہی

    ان سے تنہائی میں بات ہوتی رہی غائبانہ ملاقات ہوتی رہی ہم بلاتے وہ تشریف لاتے رہے خواب میں یہ کرامات ہوتی رہی کاسۂ چشم لبریز ہوتی رہی اس دریچے سے خیرات ہوتی رہی دل بھی زور آزمائی سے ہارا نہیں گرچہ ہر مرتبہ مات ہوتی رہی سر بچائے رہا صبر کا سائباں آسماں سے تو برسات ہوتی رہی گو ...

    مزید پڑھیے

    زہر کی چٹکی ہی مل جائے برائے درد دل

    زہر کی چٹکی ہی مل جائے برائے درد دل کچھ نہ کچھ تو چاہئے بابا دوائے درد دل رات کو آرام سے ہوں میں نہ دن کو چین سے ہائے ہائے وحشت دل ہائے ہائے درد دل درد دل نے تو ہمیں بے حال کر کے رکھ دیا کاش کوئی اور غم ہوتا بجائے درد دل اس نے ہم سے خیریت پوچھی تو ہم چپ ہو گئے کوئی لفظوں میں بھلا ...

    مزید پڑھیے

    آوارہ ہوں رین بسیرا کوئی نہیں میرا

    آوارہ ہوں رین بسیرا کوئی نہیں میرا گلی گلی کرتا ہوں پھیرا کوئی نہیں میرا تیری آس پہ جیتا تھا میں وہ بھی ختم ہوئی اب دنیا میں کون ہے میرا کوئی نہیں میرا تیرے بجائے کون تھا میرا پہلے بھی پھر بھی جب سے ساتھ چھٹا ہے تیرا کوئی نہیں میرا جب بھی چاند سے چہرے دیکھے بھیگ گئیں ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں آپ کی طرح گلاب ایک بھی نہیں

    چمن میں آپ کی طرح گلاب ایک بھی نہیں حضور ایک بھی نہیں جناب ایک بھی نہیں مباحثوں کا ماحصل فقط خلش فقط خلل سوال ہی سوال ہیں جواب ایک بھی نہیں ادھر کسی سے کچھ لیا ادھر کسی کو دے دیا چنانچہ واجب الادا حساب ایک بھی نہیں کتب کے ڈھیر میں نہ ہو صحیفہ ذکر یار کا تو قابل مطالعہ کتاب ایک ...

    مزید پڑھیے

    کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے

    کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے تشریف لائیے گا ملاقات کے لئے دنیا میں کیا کسی سے کسی کو غرض نہیں ہر کوئی جی رہا ہے فقط ذات کے لئے ہم بارگاہ ناز میں اس بے نیاز کی پیدا کئے گئے ہیں شکایات کے لئے ہیں پتھروں کی زد پہ تمہاری گلی میں ہم کیا آئے تھے یہاں اسی برسات کے لئے اپنی طرف سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک

    مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک مجھے ہوا سے بچائے رکھو سویرے تک دکان دل میں نوادر سجے ہوئے ہیں مگر یہ وہ جگہ ہے کہ آتے نہیں لٹیرے تک مجھے قبول ہیں یہ گردشیں تہ دل سے رہیں جو صرف ترے بازوؤں کے گھیرے تک سڑک پہ سوئے ہوئے آدمی کو سونے دو وہ خواب میں تو پہنچ جائے گا بسیرے تک چمک دمک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5