Anwar Shuoor

انور شعور

پاکستان کے ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، ایک اخبار میں روزانہ حالات حاضرہ پر ایک قطعہ لکھتے ہیں

Leading Pakistani poet who writes a four-lined on current affairs daily for the Pakistani Newspaper Jung.

انور شعور کی غزل

    انور شعورؔ دن میں کہیں رات میں کہیں

    انور شعورؔ دن میں کہیں رات میں کہیں رہتا ہے خوار شہر خرابات میں کہیں آئے ہزار بار بلانے کے بعد اور گم ہو گئے وہ اپنے خیالات میں کہیں ممکن ہے بادہ خانے گئے ہوں جناب شیخ گھر سے نکل گئے ہیں وہ برسات میں کہیں ہم منتظر ہیں اور بھلائے ہوئے ہیں وہ کیا گفتگو ہوئی تھی ملاقات میں ...

    مزید پڑھیے

    جو سنتا ہوں کہوں گا میں جو کہتا ہوں سنوں گا میں

    جو سنتا ہوں کہوں گا میں جو کہتا ہوں سنوں گا میں ہمیشہ مجلس نطق و سماعت میں رہوں گا میں نہیں ہے تلخ گوئی شیوۂ سنجیدگاں لیکن مجھے وہ گالیاں دیں گے تو کیا چپ سادھ لوں گا میں کم از کم گھر تو اپنا ہے اگر ویران بھی ہوگا تو دہلیز و در و دیوار سے باتیں کروں گا میں یہی احساس کافی ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    اور نہ در بدر پھرا اور نہ آزما مجھے

    اور نہ در بدر پھرا اور نہ آزما مجھے بس مرے پردہ دار بس! اب نہیں حوصلہ مجھے سخت نظر فریب ہے آئنہ خانۂ جمال اس کی چمک دمک نہ دیکھ، دیکھ بجھا بجھا مجھے حبس ہجوم خلق سے گھٹ کے الگ ہوا تو میں قطرہ بہ سطح بحر تھا چاٹ گئی ہوا مجھے صبر کرو محاسبو وقت تمہیں بتائے گا دہر کو میں نے کیا دیا ...

    مزید پڑھیے

    کڑا ہے دن بڑی ہے رات جب سے تم نہیں آئے

    کڑا ہے دن بڑی ہے رات جب سے تم نہیں آئے دگرگوں ہیں مرے حالات جب سے تم نہیں آئے لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی گرمی ہو سردی ہو نہیں رکتی کبھی برسات جب سے تم نہیں آئے نہ کی جاتی ہے اوروں سے ملاقات ایک لمحے کو نہ ہو پاتی ہے خود سے بات جب سے تم نہیں آئے پتا چلتا نہیں تھا ساعتوں کا جب تم آتے ...

    مزید پڑھیے

    شک نہیں ہے ہمیں اس بت کے خدا ہونے میں

    شک نہیں ہے ہمیں اس بت کے خدا ہونے میں چین ہی چین ہے راضی بہ رضا ہونے میں کون چھپ چھپ کے محبت نہیں کرتا آخر کیا برائی ہے یہی کھیل کھلا ہونے میں بات بے بات انہیں عادت ہے خفا ہونے کی کوئی ثانی نہیں رکھتے وہ خفا ہونے میں زندہ رہنے سے بڑا جرم بھلا کیا ہوگا تاہم اک عمر گزاری ہے سزا ...

    مزید پڑھیے

    بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا

    بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا یہ دور آخر دیوانگی ہے بیت جائے گا کسی کی زندگی ضائع نہ ہوگی اب محبت میں کوئی دھوکا نہ دے گا اب کوئی دھوکا نہ کھائے گا نہ اب اترے گا قدسی کوئی انسانوں کی بستی پر نہ اب جنگل میں چرواہا کوئی بھیڑیں چرائے گا گروہ ابن آدم لاکھ بھٹکے لاکھ سر ...

    مزید پڑھیے

    نہ سہہ سکوں گا غم ذات گو اکیلا میں

    نہ سہہ سکوں گا غم ذات گو اکیلا میں کہاں تک اور کسی پر کروں بھروسا میں ہنر وہ ہے کہ جیوں چاند بن کر آنکھوں میں رہوں دلوں میں قیامت کی طرح برپا میں وہ رنگ رنگ کے چھینٹے پڑے کہ اس کے بعد کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں نہ صرف یہ کہ زمانہ ہی مجھ پہ ہنستا ہے بنا ہوا ہوں خود اپنے ...

    مزید پڑھیے

    شعورؔ وقت پہ دل کی دوا ہوئی ہوتی

    شعورؔ وقت پہ دل کی دوا ہوئی ہوتی تو آج فکر نہ ہوتی شفا ہوئی ہوتی مروتاً بھی اگر آپ آ گئے ہوتے طمانیت ہمیں بے انتہا ہوئی ہوتی نہ جانے کتنے برس ہو گئے فغاں کرتے کبھی تو دادرسی اے خدا ہوئی ہوتی نہ تھا نصیب میں دل کی مراد بر آنا تو کاش صبر کی عادت عطا ہوئی ہوتی ہمارا حال تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    اس بزم میں کیا کوئی سنے رائے ہماری

    اس بزم میں کیا کوئی سنے رائے ہماری یہ بات یہ اوقات کہاں ہائے ہماری ہم چاہتے کیا ہیں نہیں معلوم کسی کو کس طرح طبیعت کوئی بہلائے ہماری گزری ہے جوانی بڑی بے راہروی میں اے کاش ضعیفی بھی گزر جائے ہماری اس شہر میں رہنا ہے بیابان میں رہنا صورت نہیں پہچانتے ہم سایے ہماری یہ گھر یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوس بلا کی محبت ہمیں بلا کی ہے

    ہوس بلا کی محبت ہمیں بلا کی ہے کبھی بتوں کی خوشامد کبھی خدا کی ہے کسی کو چاہنے والے یہی تو کرتے ہیں بڑا کمال کیا ہے اگر وفا کی ہے گزر بسر ہے ہماری فقط قناعت پر نصیب نے یہی دولت ہمیں عطا کی ہے تمام رات پڑی تھی گزارنے کے لیے چنانچہ ختم صراحی ذرا ذرا کی ہے شراب سے کوئی رغبت نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5