لطف نظارہ ہے اے دوست اسی کے دم سے
لطف نظارہ ہے اے دوست اسی کے دم سے یہ نہ ہو پاس تو پھر رونق دنیا کیا ہے تیری آنکھیں بھی کہاں مجھ کو دکھائی دیتیں میری عینک کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
برصغیر میں طنز و مزاح کے ممتاز شاعر
One of the prominent poets of Humour & Satire in the Indian subcontinent
لطف نظارہ ہے اے دوست اسی کے دم سے یہ نہ ہو پاس تو پھر رونق دنیا کیا ہے تیری آنکھیں بھی کہاں مجھ کو دکھائی دیتیں میری عینک کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
میری آنکھوں کو یہ آشوب نہ دکھلا مولا اتنی مضبوط نہیں تاب تماشا میری میرے ٹی وی پہ نظر آئے نہ ڈسکو یارب لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
سنا ہے اس کی منظوری بہر صورت ضروری ہے اسی کے حکم سے اس آرزو کے پھول کھلتے ہیں ہمیں اگلی صدی میں داخلہ درکار ہے انورؔ سنا ہے داخلے کے فارم امریکہ میں ملتے ہیں
بھولے سے ہو گئی ہے اگرچہ یہ اس سے بات ایسی نہیں یہ بات جسے بھول جائیے ہے کس بلا کا فوٹو گرافر ستم ظریف میت سے کہہ رہا ہے ذرا مسکرائیے
کبھی ہو گیا میسر نہ ہوا کبھی میسر سر عام کیا کہوں میں کہ یہ روز کی ہیں باتیں کبھی میں نے کش لگایا کبھی کش نہیں لگایا اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں