جو چوٹ بھی لگی ہے وہ پہلی سے بڑھ کے تھی
جو چوٹ بھی لگی ہے وہ پہلی سے بڑھ کے تھی ہر ضرب کربناک پہ میں تلملا اٹھا پانی رسوئی گیس کا بجلی کا فون کا بل اتنے مل گئے ہیں کہ میں بلبلا اٹھا
برصغیر میں طنز و مزاح کے ممتاز شاعر
One of the prominent poets of Humour & Satire in the Indian subcontinent
جو چوٹ بھی لگی ہے وہ پہلی سے بڑھ کے تھی ہر ضرب کربناک پہ میں تلملا اٹھا پانی رسوئی گیس کا بجلی کا فون کا بل اتنے مل گئے ہیں کہ میں بلبلا اٹھا
دفعتاً انورؔ خیال آیا ہے آج اس مرغ کا شوربہ پینے کے بعد اور بوٹیاں کھانے کے بعد اللہ اللہ ایک برقی سرد خانے کے طفیل اس نے کتنی عمر پائی ذبح ہو جانے کے بعد
کس مخمصے میں ڈال دیا انکسار نے اپنے کہے پہ آپ ہی میں شرمسار ہوں لے آیا میرے واسطے وہ ایک بیلچہ اک دن یہ کہہ دیا تھا کہ میں خاکسار ہوں
جنت سے نکالا ہمیں گندم کی مہک نے گوندھی ہوئی گیہوں میں کہانی ہے ہماری روٹی سے ہمیں رغبت دیرینہ ہے انورؔ یہ نان کمٹمنٹ پرانی ہے ہماری
اجڑا سا وہ نگر کہ ہڑپہ ہے جس کا نام اس قریۂ شکستہ و شہر خراب سے عبرت کی اک چھٹانک بر آمد نہ ہو سکی کلچر نکل پڑا ہے منوں کے حساب سے
موٹے شیشوں کی ناک پہ عینک کان میں آلۂ سماعت ہے منہ میں مصنوعی ایک بتیسی چوتھے مصرعے کی کیا ضرورت ہے
آپ کرائیں ہم سے بیمہ چھوڑیں سب اندیشوں کو اس خدمت میں سب سے بڑھ کر روشن نام ہمارا ہے خاصی دولت مل جائے گی آپ کے بیوی بچوں کو آپ تسلی سے مر جائیں باقی کام ہمارا ہے
یہی تو دوستو لے دے کے میرا بزنس ہے تمہیں کہو کہ میں کیوں اس سے توڑ لوں ناطہ کروں گا کیا جو کرپشن بھی چھوڑ دی میں نے مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
بخیہ تو اس سے ایک بھی سیدھا نہیں لگا آڑا لگا دیا کوئی ترچھا لگا دیا ٹیلر کی بد حواسیاں مجھ سے نہ پوچھیے اس نے مری قمیص میں نیفا لگا دیا
ان کے بغیر فصل بہاراں بھی برگ ریز وہ ساتھ بیٹھ جائیں تو رکشا بھی مرسڈیز یہ باہمی کشش کا کرشمہ ہے دوستو رشوت ہمیں عزیز ہے رشوت کو ہم عزیز