کیوں کسی اور کو دکھ درد سناؤں اپنے
کیوں کسی اور کو دکھ درد سناؤں اپنے اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چھپاؤں اپنے میں تو قائم ہوں ترے غم کی بدولت ورنہ یوں بکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے تیرے رستے کا جو کانٹا بھی میسر آئے میں اسے شوق سے کالر پر ...