Anwar Masood

انور مسعود

برصغیر میں طنز و مزاح کے ممتاز شاعر

One of the prominent poets of Humour & Satire in the Indian subcontinent

انور مسعود کی غزل

    کیسی کیسی آیتیں مستور ہیں نقطے کے بیچ

    کیسی کیسی آیتیں مستور ہیں نقطے کے بیچ کیا گھنے جنگل چھپے بیٹھے ہیں اک دانے کے بیچ رفتہ رفتہ رخنہ رخنہ ہو گئی مٹی کی گیند اب خلیجوں کے سوا کیا رہ گیا نقشے کے بیچ میں تو باہر کے مناظر سے ابھی فارغ نہیں کیا خبر ہے کون سے اسرار ہیں پردے کے بیچ اے دل ناداں کسی کا روٹھنا مت یاد کر آن ...

    مزید پڑھیے

    بس یوں ہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں

    بس یوں ہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں آئنے کی بات سچی ہے کہ میں تنہا نہیں بیٹھیے پیڑوں کی اترن کا الاؤ تاپئے برگ سوزاں کے سوا درویش کچھ رکھتا نہیں اف چٹخنے کی صدا سے کس قدر ڈرتا ہوں میں کتنی باتیں ہیں کہ دانستہ جنہیں سوچا نہیں اپنی اپنی سب کی آنکھیں اپنی اپنی خواہشیں کس نظر ...

    مزید پڑھیے

    بس اب ترک تعلق کے بہت پہلو نکلتے ہیں

    بس اب ترک تعلق کے بہت پہلو نکلتے ہیں سو اب یہ طے ہوا ہے شہر سے سادھو نکلتے ہیں ہم آ نکلے عجب سے ایک صحرائے محبت میں شکاری کے تعاقب میں یہاں آہو نکلتے ہیں یہ اک منظر بہت ہے عمر بھر حیران رہنے کو کہ مٹی کے مساموں سے بھی رنگ و بو نکلتے ہیں ضمیر سنگ تجھ کو تیرا پیکر ساز آ پہنچا ابھی ...

    مزید پڑھیے

    اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے

    اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے چھلکے پھلوں سے مہنگے ہوں گے ننھی ننھی چیونٹیوں کے بھی ہاتھی جیسے سائے ہوں گے بھیڑ تو ہوگی لیکن پھر بھی سونے سونے رستے ہوں گے پھول کھلیں گے تنہا تنہا جھرمٹ جھرمٹ کانٹے ہوں گے لوگ اسے بھگوان کہیں گے جس کی جیب میں پیسے ہوں گے ریت جلے گی دھوپ میں ...

    مزید پڑھیے

    پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی

    پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی بجلی نے گھٹاؤں پہ جو تحریر لکھی تھی چپ سادھ کے بیٹھے تھے سبھی لوگ وہاں پر پردے پہ جو تصویر تھی کچھ بول رہی تھی لہراتے ہوئے آئے تھے وہ امن کا پرچم پرچم کو اٹھائے ہوئے نیزے کی انی تھی ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا چڑھتے ہوئے سورج ...

    مزید پڑھیے

    میں جرم خموشی کی صفائی نہیں دیتا

    میں جرم خموشی کی صفائی نہیں دیتا ظالم اسے کہیے جو دہائی نہیں دیتا کہتا ہے کہ آواز یہیں چھوڑ کے جاؤ میں ورنہ تمہیں اذن رہائی نہیں دیتا چرکے بھی لگے جاتے ہیں دیوار بدن پر اور دست ستم گر بھی دکھائی نہیں دیتا آنکھیں بھی ہیں رستا بھی چراغوں کی ضیا بھی سب کچھ ہے مگر کچھ بھی سجھائی ...

    مزید پڑھیے

    اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے

    اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے دل میں اک تیری تمنا جو بسا رکھی ہے سر بکف میں بھی ہوں شمشیر بکف ہے تو بھی تو نے کس دن پہ یہ تقریب اٹھا رکھی ہے دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا دیکھ اس برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ...

    مزید پڑھیے

    سوچنا روح میں کانٹے سے بچھائے رکھنا

    سوچنا روح میں کانٹے سے بچھائے رکھنا یہ بھی کیا سانس کی تلوار بنائے رکھنا اب تو یہ رسم ہے خوشبو کے قصیدے پڑھنا پھول گلدان میں کاغذ کے سجائے رکھنا تیرگی ٹوٹ پڑے بھی تو برا مت کہیو ہو سکے گر تو چراغوں کو جلائے رکھنا راہ میں بھیڑ بھی پڑتی ہے ابھی سے سن لو ہاتھ سے ہاتھ ملا ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    جس طرح کی ہیں یہ دیواریں یہ در جیسا بھی ہے

    جس طرح کی ہیں یہ دیواریں یہ در جیسا بھی ہے سر چھپانے کو میسر تو ہے گھر جیسا بھی ہے اس کو مجھ سے مجھ کو اس سے نسبتیں ہیں بے شمار میری چاہت کا ہے محور یہ نگر جیسا بھی ہے چل پڑا ہوں شوق بے پروا کو مرشد مان کر راستہ پر پیچ ہے یا پر خطر جیسا بھی ہے سب گوارا ہے تھکن ساری دکھن ساری ...

    مزید پڑھیے

    بجٹ میں نے دیکھے ہیں سارے ترے

    بجٹ میں نے دیکھے ہیں سارے ترے انوکھے انوکھے خسارے ترے اللے تللے ادھارے ترے بھلا کون قرضے اتارے ترے گرانی کی سوغات حاصل مرا محاصل ترے گوشوارے ترے مشیروں کا جمگھٹ سلامت رہے بہت کام جس نے سنوارے ترے مری سادہ لوحی سمجھتی نہیں حسابی کتابی اشارے ترے کئی اصطلاحوں میں گوندھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3