اپنی آوارہ مزاجی کو نیا نام نہ دو
اپنی آوارہ مزاجی کو نیا نام نہ دو مجھ کو جنت سے نکلوانے کا الزام نہ دو میکدے بند بھی ہو جائیں تو پروا نہ کرو کسی کم ظرف کے ہاتھوں میں مگر جام نہ دو
مشاعروں میں مقبول شاعرہ
A popular Mushaira poetess
اپنی آوارہ مزاجی کو نیا نام نہ دو مجھ کو جنت سے نکلوانے کا الزام نہ دو میکدے بند بھی ہو جائیں تو پروا نہ کرو کسی کم ظرف کے ہاتھوں میں مگر جام نہ دو
تری یادوں کو پیار کرتی ہوں سو جنم بھی نثار کرتی ہوں تجھ کو فرصت ملے تو آ جانا میں ترا انتظار کرتی ہوں
مجبوریوں کے نام پہ سب چھوڑنا پڑا دل توڑنا کٹھن تھا مگر توڑنا پڑا میری پسند اور تھی سب کی پسند اور اتنی ذرا سی بات گھر چھوڑنا پڑا
جنگل دکھائی دے گا اگر یہ یہاں نہ ہوں سچ پوچھئے تو شہر کی ہلچل ہیں لڑکیاں ان سے کہو کہ گنگا کے جیسی پوتر ہیں جن کے لیے شراب کی بوتل ہیں لڑکیاں انجمؔ تم اپنے شہر کے لڑکوں سے یہ کہو پیروں کی بیڑیاں نہیں پائل ہیں لڑکیاں
ساتھ چھوٹے تھے ساتھ چھوٹے ہیں خواب ٹوٹے تھے خواب ٹوٹے ہیں میں کہاں جا کے سچ تلاش کروں آج کل آئنے بھی جھوٹے ہیں
یہ کسی نام کا نہیں ہوتا یہ کسی دھام کا نہیں ہوتا پیار میں جب تلک نہیں ٹوٹے دل کسی کام کا نہیں ہوتا
غم کی الجھی ہوئی لکیروں میں اپنی تقدیر دیکھ لیتی ہوں آئنہ دیکھنا تو بھول گئی تیری تصویر دیکھ لیتی ہوں
وقت برباد کرتی رہتی ہوں روز فریاد کرتی رہتی ہوں ہچکیاں تجھ کو آ رہی ہوں گی میں تجھے یاد کرتی رہتی ہوں