ایک کمرۂ امتحان میں
بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں پرچے کو بے خیال ہاتھوں سے ان بنے سے لفظوں پر انگلیاں گھماتے ہیں یا سوال نامے کو دیکھتے ہی جاتے ہیں سوچتے نہیں اتنا جتنا سر کھجاتے ہیں ہر طرف کنکھیوں سے بچ بچا کے تکتے ہیں دوسروں کے پرچوں کو رہنما سمجھتے ہیں شاید اس طرح کوئی راستہ ہی مل جائے بے نشاں ...