ہم زاد
کچھ کیا جائے نہ سوچا جائے مڑ کے دیکھوں تو نہ دیکھا جائے میری تنہائی کی وحشت سے ہراساں ہو کر میرا سایہ میرے قدموں میں سمٹ آیا ہے کون ہے پھر جو مرے ساتھ چلا آتا ہے میرا سایہ تو نہیں!! کس کی آہٹ کا گماں یوں مرے پاؤں کی زنجیر بنا جاتا ہے دور تا حد نظر شہر کے آثار نہیں اور دشمن کی طرح شام ...