Amjad Islam Amjad

امجد اسلام امجد

پاکستانی ٹی وی سیریلوں کے لئے مشہور

Pakistani poet famous for TV Serials written by him.

امجد اسلام امجد کی غزل

    تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے

    تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے وہ محکم بے لچک وعدہ کھلونے کی طرح ٹوٹا خزاں کے آخری دن تھے بہار آئی نہ تھی لیکن ہواؤں میں نئے موسم کی خوشبو رقص کرتی تھی اچانک جب کہا تم نے مرے منہ پر مجھے جھوٹا خزاں کے آخری دن تھے وہ کیا دن تھے یہیں ہم نے بہاروں کی دعا ...

    مزید پڑھیے

    تو نہیں تیرا استعارا نہیں

    تو نہیں تیرا استعارا نہیں آسماں پر کوئی ستارا نہیں وہ مرے سامنے سے گزرا تھا پھر بھی میں چپ رہا پکارا نہیں وہ نہیں ملتا ایک بار ہمیں اور یہ زندگی دوبارا نہیں ہر سمندر کا ایک ساحل ہے ہجر کی رات کا کنارا نہیں ہو سکے تو نگاہ کر لینا تم پہ کچھ زور تو ہمارا نہیں

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے

    یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے یہ آئنوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کو دلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے جہاں ہو ...

    مزید پڑھیے

    شام ڈھلے جب بستی والے لوٹ کے گھر کو آتے ہیں

    شام ڈھلے جب بستی والے لوٹ کے گھر کو آتے ہیں آہٹ آہٹ دستک دستک کیا کیا ہم گھبراتے ہیں اہل جنوں تو دل کی صدا پر جان سے اپنی جا بھی چکے اہل خرد اب جانے ہم کو کیا سمجھانے آتے ہیں جیسے ریل کی ہر کھڑکی کی اپنی اپنی دنیا ہے کچھ منظر تو بن نہیں پاتے کچھ پیچھے رہ جاتے ہیں جس کی ہر اک اینٹ ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے

    کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے پھر اس کے بعد ہمیں آئنوں سے ڈرنا ہے فلک کی بند گلی کے فقیر ہیں تارے! کہ گھوم پھر کے یہیں سے انہیں گزرنا ہے جو زندگی تھی مری جان! تیرے ساتھ گئی بس اب تو عمر کے نقشے میں وقت بھرنا ہے جو تم چلو تو ابھی دو قدم میں کٹ جائے جو فاصلہ مجھے صدیوں میں پار ...

    مزید پڑھیے

    ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو

    ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو خود سے ملنے کی بھی ملتی نہیں فرصت ہم کو روشنی کا یہ مسافر ہے رہ جاں کا نہیں اپنے سائے سے بھی ہونے لگی وحشت ہم کو آنکھ اب کس سے تحیر کا تماشا مانگے اپنے ہونے پہ بھی ہوتی نہیں حیرت ہم کو اب کے امید کے شعلے سے بھی آنکھیں نہ جلیں جانے کس موڑ پہ لے آئی ...

    مزید پڑھیے

    تیرا یہ لطف کسی زخم کا عنوان نہ ہو

    تیرا یہ لطف کسی زخم کا عنوان نہ ہو یہ جو ساحل سا نظر آتا ہے طوفان نہ ہو کیا بلا شہر پہ ٹوٹی ہے خدا خیر کرے یوں سر شام کوئی دشت بھی ویران نہ ہو رنگ خوشبو سے جدا ہو تو بکھر جاتا ہے دیکھنے والے مرے حال پہ حیران نہ ہو بات بنتی ہے تو پھر آپ ہی بن جاتی ہے اتنی مایوس مقدر سے مری جان نہ ...

    مزید پڑھیے

    جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں

    جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں ظلم ہوتا ہے کہیں اور کہیں دیکھتے ہیں تیر آیا تھا جدھر یہ مرے شہر کے لوگ کتنے سادا ہیں کہ مرہم بھی وہیں دیکھتے ہیں کیا ہوا وقت کا دعویٰ کہ ہر اک اگلے برس ہم اسے اور حسیں اور حسیں دیکھتے ہیں اس گلی میں ہمیں یوں ہی تو نہیں دل کی تلاش جس جگہ ...

    مزید پڑھیے

    چہرے پہ مرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن

    چہرے پہ مرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن رازوں کی طرح اترو مرے دل میں کسی شب دستک پہ مرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن خوشبو کی طرح گزرو مری دل کی گلی سے پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی ...

    مزید پڑھیے

    کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں

    کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں اپنے گھر میں ہیں یا سفر میں ہیں یوں تو اڑنے کو آسماں ہیں بہت ہم ہی آشوب بال و پر میں ہیں زندگی کے تمام تر رستے موت ہی کے عظیم ڈر میں ہیں اتنے خدشے نہیں ہیں رستوں میں جس قدر خواہش سفر میں ہیں سیپ اور جوہری کے سب رشتے شعر اور شعر کے ہنر میں ہیں سایۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5