Amjad Islam Amjad

امجد اسلام امجد

پاکستانی ٹی وی سیریلوں کے لئے مشہور

Pakistani poet famous for TV Serials written by him.

امجد اسلام امجد کی غزل

    بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا

    بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیکھنا اچھا لگا سرمئی آنکھوں کے نیچے پھول سے کھلنے لگے کہتے کہتے کچھ کسی کا سوچنا اچھا لگا بات تو کچھ بھی نہیں تھیں لیکن اس کا ایک دم ہاتھ کو ہونٹوں پہ رکھ کر روکنا اچھا لگا چائے میں چینی ملانا اس گھڑی بھایا بہت زیر لب ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی جاودانی بھی نہیں

    زندگانی جاودانی بھی نہیں لیکن اس کا کوئی ثانی بھی نہیں ہے سوا نیزے پہ سورج کا علم تیرے غم کی سائبانی بھی نہیں منزلیں ہی منزلیں ہیں ہر طرف راستے کی اک نشانی بھی نہیں آئنے کی آنکھ میں اب کے برس کوئی عکس مہربانی بھی نہیں آنکھ بھی اپنی سراب آلود ہے اور اس دریا میں پانی بھی ...

    مزید پڑھیے

    دوریاں سمٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

    دوریاں سمٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے رنجشوں کے مٹنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے ہجر کے دوراہے پر ایک پل نہ ٹھہرا وہ راستے بدلنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے آنکھ سے نہ ہٹنا تم آنکھ کے جھپکنے تک آنکھ کے جھپکنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے حادثہ بھی ہونے میں وقت کچھ تو لیتا ہے بخت کے بگڑنے میں دیر ...

    مزید پڑھیے

    در کائنات جو وا کرے اسی آگہی کی تلاش ہے

    در کائنات جو وا کرے اسی آگہی کی تلاش ہے مجھے روشنی کی تلاش تھی مجھے روشنی کی تلاش ہے غم زندگی کے فشار میں تری آرزو کے غبار میں اسی بے حسی کے حصار میں مجھے زندگی کی تلاش ہے یہ جو سرسری سی نشاط ہے یہ تو چند لمحوں کی بات ہے مری روح تک جو اتر سکے مجھے اس خوشی کی تلاش ہے یہ جو آگ سی ہے ...

    مزید پڑھیے

    نکل کے حلقۂ شام و سحر سے جائیں کہیں

    نکل کے حلقۂ شام و سحر سے جائیں کہیں زمیں کے ساتھ نہ مل جائیں یہ خلائیں کہیں سفر کی رات ہے پچھلی کہانیاں نہ کہو رتوں کے ساتھ پلٹتی ہیں کب ہوائیں کہیں فضا میں تیرتے رہتے ہیں نقش سے کیا کیا مجھے تلاش نہ کرتی ہوں یہ بلائیں کہیں ہوا ہے تیز چراغ وفا کا ذکر تو کیا طنابیں خیمۂ جاں کی نہ ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا

    اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا لکھا دیوار کا پڑھتا نہیں تھا کچھ ایسی برف تھی اس کی نظر میں گزرنے کے لئے رستہ نہیں تھا تمہی نے کون سی اچھائی کی ہے چلو مانا کہ میں اچھا نہیں تھا کھلی آنکھوں سے ساری عمر دیکھا اک ایسا خواب جو اپنا نہیں تھا میں اس کی انجمن میں تھا اکیلا کسی نے بھی ...

    مزید پڑھیے

    سینکڑوں ہی رہنما ہیں راستہ کوئی نہیں

    سینکڑوں ہی رہنما ہیں راستہ کوئی نہیں آئنے چاروں طرف ہیں دیکھتا کوئی نہیں سب کے سب ہیں اپنے اپنے دائرے کی قید میں دائروں کی حد سے باہر سوچتا کوئی نہیں صرف ماتم اور زاری سے ہی جس کا حل ملے اس طرح کا تو کہیں بھی مسئلہ کوئی نہیں یہ جو سائے سے بھٹکتے ہیں ہمارے ارد گرد چھو کے ان کو ...

    مزید پڑھیے

    دام خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے

    دام خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے لفظ اظہار کی الجھن میں پڑا ہے کب سے اے کڑی چپ کے در و بام سجانے والے منتظر کوئی سر کوہ ندا ہے کب سے چاند بھی میری طرح حسن شناسا نکلا اس کی دیوار پہ حیران کھڑا ہے کب سے بات کرتا ہوں تو لفظوں سے مہک آتی ہے کوئی انفاس کے پردے میں چھپا ہے کب سے شعبدہ ...

    مزید پڑھیے

    کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر

    کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر ازل کا رنگ ہے جیسے مثال سے باہر تو پھر وہ کون ہے جو ماورا ہے ہر شے سے نہیں ہے کچھ بھی یہاں گر خیال سے باہر یہ کائنات سراپا جواب ہے جس کا وہ اک سوال ہے پھر بھی سوال سے باہر ہے یاد اہل وطن یوں کہ ریگ ساحل پر گری ہوئی کوئی مچھلی ہو جال سے باہر عجیب سلسلۂ ...

    مزید پڑھیے

    کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا

    کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں تری آس تیرے گمان میں صبا کہہ گئی مرے کان میں مرے ساتھ آ اسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5