تشہیر اپنے درد کی ہر سو کرائیے
تشہیر اپنے درد کی ہر سو کرائیے جی چاہتا ہے منت طفلاں اٹھائیے خوشبو کا ہاتھ تھام کے کیجے تلاش رنگ پاؤں کے نقش دیکھ کے رستہ بنائیے پھر آج پتھروں سے ملاقات کیجیے پھر آج سطح آب پہ چہرے بنائیے ہر انکشاف درد کے پردے میں آئے گا گر ہو سکے تو خود سے بھی خود کو چھپائے پھولوں کا راستہ ...