Amjad Islam Amjad

امجد اسلام امجد

پاکستانی ٹی وی سیریلوں کے لئے مشہور

Pakistani poet famous for TV Serials written by him.

امجد اسلام امجد کی غزل

    تشہیر اپنے درد کی ہر سو کرائیے

    تشہیر اپنے درد کی ہر سو کرائیے جی چاہتا ہے منت طفلاں اٹھائیے خوشبو کا ہاتھ تھام کے کیجے تلاش رنگ پاؤں کے نقش دیکھ کے رستہ بنائیے پھر آج پتھروں سے ملاقات کیجیے پھر آج سطح آب پہ چہرے بنائیے ہر انکشاف درد کے پردے میں آئے گا گر ہو سکے تو خود سے بھی خود کو چھپائے پھولوں کا راستہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوائیں لاکھ چلیں لو سنبھلتی رہتی ہے

    ہوائیں لاکھ چلیں لو سنبھلتی رہتی ہے دیے کی روح میں کیا چیز جلتی رہتی ہے کسے خبر کہ یہ اک دن کدھر کو لے جائے لہو کی موج جو سر میں اچھلتی رہتی ہے اگر کہوں تو تمہیں بھی نہ اعتبار آئے جو آرزو مرے دل میں مچلتی رہتی ہے مدار سے نہیں ہٹتا کوئی ستارا کیوں یہ کس حصار میں ہر چیز چلتی رہتی ...

    مزید پڑھیے

    بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں

    بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں وہم تھا جانے مرا یا آپ ہی بولا تھا میں یاد ہے اب تک مجھے وہ بد حواسی کا سماں تیرے پہلے خط کو گھنٹوں چومتا رہتا تھا میں راستوں پر تیرگی کی یہ فراوانی نہ تھی اس سے پہلے بھی تمہارے شہر میں آیا تھا میں میری انگلی پر ہیں اب تک میرے ...

    مزید پڑھیے

    رات میں اس کشمکش میں ایک پل سویا نہیں

    رات میں اس کشمکش میں ایک پل سویا نہیں کل میں جب جانے لگا تو اس نے کیوں روکا نہیں یوں اگر سوچوں تو اک اک نقش ہے سینے پہ نقش ہائے وہ چہرہ کہ پھر بھی آنکھ میں بنتا نہیں کیوں اڑاتی پھر رہی ہے در بدر مجھ کو ہوا میں اگر اک شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا نہیں آج تنہا ہوں تو کتنا اجنبی ماحول ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے

    سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے لوگ اپنے گھروں کو چلنے لگے اتنی پر پیچ ہے بھنور کی گرہ جیسے نفرت دلوں میں پلنے لگے دور ہونے لگی جرس کی صدا کارواں راستے بدلنے لگے اس کے لہجے میں برف تھی لیکن چھو کے دیکھا تو ہاتھ جلنے لگے اس کے بند قبا کے جادو سے سانپ سے انگلیوں میں چلنے لگے راہ گم ...

    مزید پڑھیے

    تارا تارا اتر رہی ہے رات سمندر میں

    تارا تارا اتر رہی ہے رات سمندر میں جیسے ڈوبنے والوں کے ہوں ہاتھ سمندر میں ساحل پر تو سب کے ہوں گے اپنے اپنے لوگ رہ جائے گی کشتی کی ہر بات سمندر میں ایک نظر دیکھا تھا اس نے آگے یاد نہیں کھل جاتی ہے دریا کی اوقات سمندر میں میں ساحل سے لوٹ آیا تھا کشتی چلنے پر پگھل چکی تھی لیکن ...

    مزید پڑھیے

    پردے میں لاکھ پھر بھی نمودار کون ہے

    پردے میں لاکھ پھر بھی نمودار کون ہے ہے جس کے دم سے گرمئ بازار کون ہے وہ سامنے ہے پھر بھی دکھائی نہ دے سکے میرے اور اس کے بیچ یہ دیوار کون ہے باغ وفا میں ہو نہیں سکتا یہ فیصلہ صیاد یاں پہ کون گرفتار کون ہے مانا نظر کے سامنے ہے بے شمار دھند ہے دیکھنا کہ دھند کے اس پار کون ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ گرد باد تمنا میں گھومتے ہوئے دن

    یہ گرد باد تمنا میں گھومتے ہوئے دن کہاں پہ جا کے رکیں گے یہ بھاگتے ہوئے دن غروب ہوتے گئے رات کے اندھیروں میں نوید امن کے سورج کو ڈھونڈتے ہوئے دن نہ جانے کون خلا کے یہ استعارے ہیں تمہارے ہجر کی گلیوں میں گونجتے ہوئے دن نہ آپ چلتے نہ دیتے ہیں راستہ ہم کو تھکی تھکی سی یہ شامیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد کے صحرا میں کچھ تو زندگی آئے نظر

    یاد کے صحرا میں کچھ تو زندگی آئے نظر سوچتا ہوں اب بنا لوں ریت سے ہی کوئی گھر کس قدر یادیں ابھر آئی ہیں تیرے نام سے ایک پتھر پھینکنے سے پڑ گئے کتنے بھنور وقت کے اندھے کنوئیں میں پل رہی ہے زندگی اے مرے حسن تخیل بام سے نیچے اتر تو اسیر آبروئے شیوۂ پندار حسن میں گرفتار نگاہ زندگیٔ ...

    مزید پڑھیے

    بستیوں میں اک صدائے بے صدا رہ جائے گی

    بستیوں میں اک صدائے بے صدا رہ جائے گی بام و در پہ نقش تحریر ہوا رہ جائے گی آنسوؤں کا رزق ہوں گی بے نتیجہ چاہتیں خشک ہونٹوں پر لرزتی اک دعا رہ جائے گی رو بہ رو منظر نہ ہوں تو آئینے کس کام کے ہم نہیں ہوں گے تو دنیا گرد پا رہ جائے گی خواب کے نشے میں جھکتی جائے گی چشم قمر رات کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5