میں نہ کہا کرتا تھا ساقی تشنہ لبوں کی آہ نہ لے
میں نہ کہا کرتا تھا ساقی تشنہ لبوں کی آہ نہ لے پیاس بھی شعلہ بن سکتی ہے پیاسوں کو ترسانے سے دیکھ وہ جل اٹھا مے خانہ دیکھ وہ سلگے جام و سبو نکلی تھی پہلی چنگاری میرے ہی پیمانے سے
ممتاز نثار،طنز نگار اور شاعر
Prominent fiction writer, satarist and poet
میں نہ کہا کرتا تھا ساقی تشنہ لبوں کی آہ نہ لے پیاس بھی شعلہ بن سکتی ہے پیاسوں کو ترسانے سے دیکھ وہ جل اٹھا مے خانہ دیکھ وہ سلگے جام و سبو نکلی تھی پہلی چنگاری میرے ہی پیمانے سے
سزا یہ دی ہے کہ آنکھوں سے چھین لیں نیندیں قصور یہ تھا کہ جینے کے خواب دیکھے تھے کسی نے ریت کے طوفاں میں لا کے چھوڑ دیا یہ جرم تھا کہ وفا کے سراب دیکھے تھے
طعنۂ عصیاں دینے والو ایک نظر اس پر بھی ڈالو میری توبہ کے شیشے پر فطرت نے خود پتھر پھینکا بے موسم گھر آئے بادل بن بادل بھی برسا پانی میں نے جب بھی توبہ کر کے مینا توڑی ساغر پھینکا