Amir Usmani

عامر عثمانی

ممتاز نثار،طنز نگار اور شاعر

Prominent fiction writer, satarist and poet

عامر عثمانی کی غزل

    دل پہ وہ وقت بھی کس درجہ گراں ہوتا ہے

    دل پہ وہ وقت بھی کس درجہ گراں ہوتا ہے ضبط جب داخل فریاد و فغاں ہوتا ہے کیسے بتلائیں کہ وہ درد کہاں ہوتا ہے خون بن کر جو رگ و پے میں رواں ہوتا ہے عشق ہی کب ہے جو مانوس زباں ہوتا ہے درد ہی کب ہے جو محتاج بیاں ہوتا ہے جتنی جتنی ستم یار سے کھاتا ہے شکست دل جواں اور جواں اور جواں ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    غم بے حد میں کس کو ضبط کا مقدور ہوتا ہے

    غم بے حد میں کس کو ضبط کا مقدور ہوتا ہے چھلک جاتا ہے پیمانہ اگر بھرپور ہوتا ہے کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دل رنجور ہوتا ہے مگر انسان ہنسنے کے لیے مجبور ہوتا ہے فضائے زندگی کی ظلمتوں کے مرثیہ خوانو اندھیروں ہی کے دم سے امتیاز نور ہوتا ہے نہیں یہ مرحلہ اے دوست ہر بسمل کی قسمت ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے

    عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے آفتیں برستی ہیں دل سکون پاتا ہے آزمائشیں اے دل سخت ہی سہی لیکن یہ نصیب کیا کم ہے کوئی آزماتا ہے عمر جتنی بڑھتی ہے اور گھٹتی جاتی ہے سانس جو بھی آتا ہے لاش بن کے جاتا ہے آبلوں کا شکوہ کیا ٹھوکروں کا غم کیسا آدمی محبت میں سب کو بھول جاتا ...

    مزید پڑھیے

    تھی سیاہیوں کا مسکن مری زندگی کی وادی

    تھی سیاہیوں کا مسکن مری زندگی کی وادی ترے حسن کے تصدق مجھے روشنی دکھا دی ترا غم سما گیا ہے مرے دل کی دھڑکنوں میں کوئی عیش جب بھی آیا مرے دل نے بد دعا دی جو ذرا بھی نیند آئی کبھی اہل کارواں کو وہی بن گئے لٹیرے جو بنے ہوئے تھے ہادی وہ کبھی نہ بن سکی ہے وہ کبھی نہ بن سکے گی کسی دل کی ...

    مزید پڑھیے

    لوٹے کچھ اس طرح تری جلوہ سرا سے ہم

    لوٹے کچھ اس طرح تری جلوہ سرا سے ہم بنتے گئے قدم بہ قدم آئنا سے ہم اس درجہ پائمال نہ ہوتے جفا سے ہم لوٹے گئے سیاست مہر و وفا سے ہم باقی ہی کیا رہا ہے تجھے مانگنے کے بعد بس اک دعا میں چھوٹ گئے ہر دعا سے ہم دیکھی گئی نہ ہم سے شکست غرور حسن شرما گئے ارادۂ ترک وفا سے ہم یہ کیا کہا جنوں ...

    مزید پڑھیے

    درد بڑھتا گیا جتنے درماں کیے پیاس بڑھتی گئی جتنے آنسو پیے

    درد بڑھتا گیا جتنے درماں کیے پیاس بڑھتی گئی جتنے آنسو پیے اور جب دامن ضبط چھٹنے لگا ہم نے خوابوں کے جھوٹے سہارے لیے عشق بڑھتا رہا سوئے دار و رسن زخم کھاتا ہوا مسکراتا ہوا راستہ روکتے روکتے تھک گئے زندگی کے بدلتے ہوئے زاویے گم ہوئی جب اندھیروں میں راہ وفا ہم نے شمع جنوں سے ...

    مزید پڑھیے

    نہ سکت ہے ضبط غم کی نہ مجال اشکباری

    نہ سکت ہے ضبط غم کی نہ مجال اشکباری یہ عجیب کیفیت ہے نہ سکوں نہ بے قراری ترا ایک ہی ستم ہے ترے ہر کرم پہ بھاری غم دو جہاں سے دے دی مجھے تو نے رستگاری مری زندگی کا حاصل ترے غم کی پاسداری ترے غم کی آبرو ہے مجھے ہر خوشی سے پیاری یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں وہ یہیں سے لوٹ ...

    مزید پڑھیے

    حقیر خاک کے ذرے تھے آسمان ہوئے

    حقیر خاک کے ذرے تھے آسمان ہوئے وہ لوگ جو در جاناں کے پاسبان ہوئے شدہ شدہ وہی گلشن کے حکمران ہوئے جو خار پی کے گلوں کا لہو جوان ہوئے ہم ایسے اہل جنوں پر ہنسے نہ کیوں دنیا کہ سر کٹا کے سمجھتے ہیں کامران ہوئے یہ کم نہیں کہ بجھائی ہے پیاس کانٹوں کی بلا سے راہ وفا میں لہولہان ...

    مزید پڑھیے