مرض پیری لا علاج ہے
اب ضعف کے پنجہ سے نکلنا معلوم پیری کا جوانی سے بدلنا معلوم کھوئی ہے وہ چیز جس کا پانا ہے محال آتا ہے وہ وقت جس کا ٹلنا معلوم
اردو تنقید کے بانیوں میں شامل۔ ممتاز قبل از جدید شاعر۔ مرزا غالب کے سوانح ’یاد گار غالب‘ لکھنے کےلئے مشہور
One of the founders of Urdu criticism. Outstanding pre-modern poet. Famous for writing Yaadgar-e-ghalib the first biography of Mirza Ghalib.
اب ضعف کے پنجہ سے نکلنا معلوم پیری کا جوانی سے بدلنا معلوم کھوئی ہے وہ چیز جس کا پانا ہے محال آتا ہے وہ وقت جس کا ٹلنا معلوم
اے عشق کیا تو نے گھرانوں کو تباہ پیروں کو خرف اور جوانوں کو تباہ دیکھا ہے سدا سلامتی میں تیری قوموں کو ذلیل خاندانوں کو تباہ
اک مرد توانا کو جو سائل پایا کی میں نے ملامت اور بہت شرمایا بولا کہ ہے اس کا ان کی گردن پہ وبال دے دے کے جنہوں نے مانگنا سکھلایا
فتنہ کو جہاں تلک ہو دیجے تسکیں زہر اگلے کوئی تو کیجے باتیں شیریں غصہ غصے کو اور بھڑکاتا ہے اس عارضہ کا علاج بالمثل نہیں
اے وقت بگاڑ کا ہے سب کے چارہ پر تجھ سے بگڑنے کا نہیں ہے یارا ہو جائے گر ایک تو ہمارا ساتھی پھر غم نہیں پھر جائے زمانہ سارا
آبا کو زمین و ملک پر اطمینان اولاد کو سستی یہ قناعت کا گمان بچے آوارہ اور بے کار جوان ہیں ایسے گھرانے کوئی دن کے مہمان
کانٹا ہے ہر اک جگر میں اٹکا تیرا حلقہ ہے ہر اک گوش میں لٹکا تیرا مانا نہیں جس نے تجھ کو جانا ہے ضرور بھٹکے ہوئے دل میں بھی ہے کھٹکا تیرا
زہاد کو تو نے محو تمجید کیا عشاق کو مست لذت دید کیا طاعت میں رہا نہ حق کی ساجھی کوئی توحید کو تو نے آ کے توحید کیا
ہیں جہل میں سب عالم و جاہل ہمسر آتا نہیں فرق اس کے سوا ان میں نظر عالم کو ہے علم اپنی نادانی کا جاہل کو نہیں جہل کی کچھ اپنے خبر
بس بس کے ہزاروں گھر اجڑ جاتے ہیں گڑ گڑ کے علم لاکھوں اکھڑ جاتے ہیں آج اس کی ہے نوبت تو کل اس کی باری بن بن کے یونہی کھیل بگڑ جاتے ہیں