مرثیۂ دہلی 4
تذکرہ دہلیٔ مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگز داستاں گل کی خزاں میں نہ سنا اے بلبل ہنستے ہنستے ہمیں ظالم نہ رلانا ہرگز ڈھونڈھتا ہے دل شوریدہ بہانے مطرب دردانگیز غزل کوئی نہ گانا ہرگز صحبتیں اگلی مصور ہمیں یاد آئیں گی کوئی دلچسپ مرقع نہ دکھانا ہرگز موجزن ...