Altaf Hussain Hali

الطاف حسین حالی

اردو تنقید کے بانیوں میں شامل۔ ممتاز قبل از جدید شاعر۔ مرزا غالب کے سوانح ’یاد گار غالب‘ لکھنے کےلئے مشہور

One of the founders of Urdu criticism. Outstanding pre-modern poet. Famous for writing Yaadgar-e-ghalib the first biography of Mirza Ghalib.

الطاف حسین حالی کی غزل

    جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے

    جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے قدم دشت پیما ہوا چاہتا ہے دم گریہ کس کا تصور ہے دل میں کہ اشک اشک دریا ہوا چاہتا ہے خط آنے لگے شکوہ آمیز ان کے ملاپ ان سے گویا ہوا چاہتا ہے بہت کام لینے تھے جس دل سے ہم کو وہ صرف تمنا ہوا چاہتا ہے ابھی لینے پائے نہیں دم جہاں میں اجل کا تقاضا ہوا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت محرم اسرار سے پوچھ

    حقیقت محرم اسرار سے پوچھ مزا انگور کا مے خوار سے پوچھ وفا اغیار کی اغیار سے سن مری الفت در و دیوار سے پوچھ ہماری آہ بے تاثیر کا حال کچھ اپنے دل سے کچھ اغیار سے پوچھ دلوں میں ڈالنا ذوق اسیری کمند گیسوئے خم دار سے پوچھ دل مہجور سے سن لذت وصل نشاط عافیت بیمار سے پوچھ نہیں جز ...

    مزید پڑھیے

    دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا

    دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا اے دل رضائے غیر ہے شرط رضائے دوست زنہار بار عشق اٹھایا نہ جائے گا دیکھی ہیں ایسی ان کی بہت مہربانیاں اب ہم سے منہ میں موت کے جایا نہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم

    آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم اب بھاگتے ہیں سایۂ عشق بتاں سے ہم کچھ دل سے ہیں ڈرے ہوئے کچھ آسماں سے ہم ہنستے ہیں اس کے گریۂ بے اختیار پر بھولے ہیں بات کہہ کے کوئی راز داں سے ہم اب شوق سے بگڑ کے ہی باتیں کیا کرو کچھ پا گئے ہیں آپ کے طرز بیاں سے ...

    مزید پڑھیے

    خوبیاں اپنے میں گو بے انتہا پاتے ہیں ہم

    خوبیاں اپنے میں گو بے انتہا پاتے ہیں ہم پر ہر اک خوبی میں داغ اک عیب کا پاتے ہیں ہم خوف کا کوئی نشاں ظاہر نہیں افعال میں گو کہ دل میں متصل خوف خدا پاتے ہیں ہم کرتے ہیں طاعت تو کچھ خواہاں نمائش کے نہیں پر گنہ چھپ چھپ کے کرنے میں مزا پاتے ہیں ہم دیدہ و دل کو خیانت سے نہیں رکھ سکتے ...

    مزید پڑھیے

    کہہ دو کوئی ساقی سے کہ ہم مرتے ہیں پیاسے

    کہہ دو کوئی ساقی سے کہ ہم مرتے ہیں پیاسے گر مے نہیں دے زہر ہی کا جام بلا سے جو کچھ ہے سو ہے اس کے تغافل کی شکایت قاصد سے ہے تکرار نہ جھگڑا ہے صبا سے دلالہ نے امید دلائی تو ہے لیکن دیتے نہیں کچھ دل کو تسلی یہ دلاسے ہے وصل تو تقدیر کے ہاتھ اے شہ خوباں یاں ہیں تو فقط تیری محبت کے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی محرم نہیں ملتا جہاں میں

    کوئی محرم نہیں ملتا جہاں میں مجھے کہنا ہے کچھ اپنی زباں میں قفس میں جی نہیں لگتا کسی طرح لگا دو آگ کوئی آشیاں میں کوئی دن بوالہوس بھی شاد ہو لیں دھرا کیا ہے اشارات نہاں میں کہیں انجام آ پہنچا وفا کا گھلا جاتا ہوں اب کے امتحاں میں نیا ہے لیجئے جب نام اس کا بہت وسعت ہے میری ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو ترک جنوں سے کیا غرض

    عشق کو ترک جنوں سے کیا غرض چرخ گرداں کو سکوں سے کیا غرض دل میں ہے اے خضر گر صدق طلب راہرو کو رہنموں سے کیا غرض حاجیو ہے ہم کو گھر والے سے کام گھر کے محراب و ستوں سے کیا غرض گنگنا کر آپ رو پڑتے ہیں جو ان کو چنگ و ارغنوں سے کیا غرض نیک کہنا نیک جس کو دیکھنا ہم کو تفتیش دروں سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    گھر ہے وحشت خیز اور بستی اجاڑ

    گھر ہے وحشت خیز اور بستی اجاڑ ہو گئی ایک اک گھڑی تجھ بن پہاڑ آج تک قصر امل ہے ناتمام بندھ چکی ہے بارہا کھل کھل کے پاڑ ہے پہنچنا اپنا چوٹی تک محال اے طلب نکلا بہت اونچا پہاڑ کھیلنا آتا ہے ہم کو بھی شکار پر نہیں زاہد کوئی ٹٹی کی آڑ دل نہیں روشن تو ہیں کس کام کے سو شبستاں میں اگر ...

    مزید پڑھیے

    وصل کا اس کے دل زار تمنائی ہے

    وصل کا اس کے دل زار تمنائی ہے نہ ملاقات ہے جس سے نہ شناسائی ہے قطع امید نے دل کر دیے یکسو صد شکر شکل مدت میں یہ اللہ نے دکھلائی ہے قوت دست خدائی ہے شکیبائی میں وقت جب آ کے پڑا ہے یہی کام آئی ہے ڈر نہیں غیر کا جو کچھ ہے سو اپنا ڈر ہے ہم نے جب کھائی ہے اپنے ہی سے زک کھائی ہے نشہ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3