جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے
جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے قدم دشت پیما ہوا چاہتا ہے دم گریہ کس کا تصور ہے دل میں کہ اشک اشک دریا ہوا چاہتا ہے خط آنے لگے شکوہ آمیز ان کے ملاپ ان سے گویا ہوا چاہتا ہے بہت کام لینے تھے جس دل سے ہم کو وہ صرف تمنا ہوا چاہتا ہے ابھی لینے پائے نہیں دم جہاں میں اجل کا تقاضا ہوا چاہتا ...