حشر تک یاں دل شکیبا چاہئے
حشر تک یاں دل شکیبا چاہئے کب ملیں دلبر سے دیکھا چاہئے ہے تجلی بھی نقاب روئے یار اس کو کن آنکھوں سے دیکھا چاہئے غیر ممکن ہے نہ ہو تاثیر غم حال دل پھر اس کو لکھا چاہئے ہے دل افگاروں کی دل داری ضرور گر نہیں الفت مدارا چاہئے ہے کچھ اک باقی خلش امید کی یہ بھی مٹ جائے تو پھر کیا ...