انگوٹھی
چھپاؤں کیوں نہ دل میں خاتم گوہر نگار اس کی یہی لے دے کے میرے پاس ہے اک یادگار اس کی یہ تنہائی میں میرے لب تک آ کر مسکراتی ہے اور اپنی مالکہ کی طرح دل کو گدگداتی ہے قلم کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہر وقت رہتی ہے اور اس کے دست رنگیں کے فسانے مجھ سے کہتی ہے طلائی انگلیوں کا جب مجھے قصہ سناتی ...