جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی وہ اس وادی کی شہزادی تھی اور شاہانہ رہتی تھی کنول کا پھول تھی سنسار سے بیگانہ رہتی تھی نظر سے دور مثل نکہت مستانہ رہتی تھی یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہ رہتی تھی انہی صحراؤں میں وہ اپنے گلے کو چراتی تھی انہیں چشموں پہ وہ ہر روز منہ ...