گجرات کی رات
آج قسمت سے نظر آئی ہے برسات کی رات کیا بگڑ جائے گا رہ جاؤ یہیں رات کی رات ان کی پا بوسی کو جائے تو صبا کہہ دینا آج تک یاد ہے وہ آپ کے گجرات کی رات جس میں سلمیٰ کے تصور کے ہیں تارے روشن میری آنکھوں ہے وہ عالم جذبات کی رات ہائے وہ مست گھٹا ہائے وہ سلمیٰ کی ادا آہ وہ رود چناب آہ وہ ...