گوشۂ باغ کی ملاقاتیں
گوشۂ باغ کی ملاقاتیں اور راز و نیاز کی باتیں اے دل! ارمان رہ نہ جائے کوئی پھر نہ ہوں گی نصیب یہ راتیں
طنز پر مائل جذباتی شدت کے لئے معروف
Known for his emotional intensity tinged with irony
گوشۂ باغ کی ملاقاتیں اور راز و نیاز کی باتیں اے دل! ارمان رہ نہ جائے کوئی پھر نہ ہوں گی نصیب یہ راتیں
وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی وہ شب کو خون رونے کی عادت نہیں رہی محسوس کر رہا ہوں میں جینے کی تلخیاں شاید مجھے کسی سے محبت نہیں رہی
ادھر دماغ ہیں ساکت دلوں کو سکتہ ہے ادھر سکوت بھی فریاد سے چھلکتا ہے وہاں تو حلق میں پھنستا نہیں نوالہ بھی یہاں یہ حال کہ سینے میں سانس اٹکتا ہے
رات کو بیٹھ کر لب دریا دیکھنا آسماں کے تاروں کا لوح دل پر ابھار دیتا ہے نقش گزری ہوئی بہاروں کا
جا رہا تھا میں سر جھکائے ہوئے گزری اک ماہ رو برابر سے بھر کے اپنی نظر میں کچھ کرنیں اس نے سینے میں ڈال دیں میرے
آہ! مرگ آرزو کا ماجرا اب کیا کہوں اک مسلسل یاس کا ہے سامنا اب کیا کہوں دم بہ دم بجھتی ہی جاتی ہے نشاط دل کی جوت رچ گیا ہے روح میں اک درد سا اب کیا کہوں
کوئی جنگل میں گا رہا ہے گیت دھیمی آواز دکھ بھرا لہجہ دل کو گویا یہ مل گیا ہے حکم اشک خوں بن کے آنکھ سے بہہ جا
اجڑی دنیا کو بسایا ہے ذرا دیکھو تو غم کی محفل کو سجایا ہے ذرا دیکھو تو چشم گریاں، دل پر خوں، جگر زخم آلود میں نے اک باغ لگایا ہے ذرا دیکھو تو
کر دیا حافظے میں حشر بپا اور ماضی میں زندگی بھر دی انگلیوں کو فضا میں لہرا کر تو نے اک داستاں رقم کر دی
ہر طرف ایک بے حجابی ہے بے نقابی ہی بے نقابی ہے تم بھی آ جاؤ چاندنی بن کر آج کی رات ماہتابی ہے