حسن کی داستاں بنا ڈالا
حسن کی داستاں بنا ڈالا عشق کا ترجماں بنا ڈالا بھر کے اعضا میں رقص کا جادو تو نے ان کو زباں بنا ڈالا
طنز پر مائل جذباتی شدت کے لئے معروف
Known for his emotional intensity tinged with irony
حسن کی داستاں بنا ڈالا عشق کا ترجماں بنا ڈالا بھر کے اعضا میں رقص کا جادو تو نے ان کو زباں بنا ڈالا
جن کو ہے عیش دل میسر، وہ ہائے کیا کھل کھلا کے ہنستے ہیں اور ہم بے نصیب اے اخترؔ مسکرانے کو بھی ترستے ہیں
دل حسرت زدہ میں ایک شعلہ سا بھڑکتا ہے محبت آہیں بھرتی ہے تمنائیں ترستی ہیں کوئی دیکھے بھری برسات کی راتوں میں حال اپنا گھٹا چھائی ہوئی ہوتی ہے اور آنکھیں برستی ہیں
ہمیشہ جاگتے ہی جاگتے سحر کر دی کبھی ہنسا کبھی آہیں بھریں کبھی رویا بنا کے چاند کو اپنا گواہ کہتا ہوں میں آج تک شب مہتاب میں نہیں سویا
الٰہی اس کو محبت سے کچھ تعلق ہے جو اس طرح سے سناتا ہے نغمۂ رنگیں جہاں رباب کی آواز کان میں آئی کسی کی یاد نے سینے میں بجلیاں بھر دیں
یہ بوسیدہ پھٹی گدڑی یہ سوراخوں بھری کملی جسے سب آسماں کے نام سے موسوم کرتے ہیں تری رحمت کے قرباں! اس کو نیچے پھینک دے یارب زمیں والے بہت راتوں کی سردی میں ٹھٹھرتے ہیں
تمام عمر میں آنسو بہاؤں گا اخترؔ تمام عمر یہ صدمہ رہے گا میرے ساتھ کہ اپنے آپ کو میں نے فروخت کر ڈالا کسی کو پانے کی ناکام آرزو کے ہات
ایک صبر آزما جدائی ہے ملنے جلنے کی بند ہیں راہیں میں نے اس ماہ رو کی گردن میں ڈال دی ہیں خیال کی باہیں
عمر بھر جینے کی تہمت بھی اٹھے گی یارب اور پھر حشر کی زحمت بھی اٹھے گی یارب لیکن اپنا یہ جنوں ہائے یہ جنس نایاب کبھی اس جنس کی قیمت بھی اٹھے گی یارب
آب دریا میں ہے جس طرح روانی پنہاں جیسے الفاظ میں ہوتے ہیں معانی پنہاں نغمہ گر! یونہی ترے درد بھرے نغموں میں ہے مرے درد محبت کی کہانی پنہاں