Akhtar Ansari

اختر انصاری

طنز پر مائل جذباتی شدت کے لئے معروف

Known for his emotional intensity tinged with irony

اختر انصاری کی غزل

    سمجھتا ہوں میں سب کچھ صرف سمجھانا نہیں آتا

    سمجھتا ہوں میں سب کچھ صرف سمجھانا نہیں آتا تڑپتا ہوں مگر اوروں کو تڑپانا نہیں آتا یہ جمنا کی حسیں امواج کیوں ارگن بجاتی ہیں مجھے گانا نہیں آتا مجھے گانا نہیں آتا یہ میری زیست خود اک مستقل طوفان ہے اخترؔ مجھے ان غم کے طوفانوں سے گھبرانا نہیں آتا

    مزید پڑھیے

    قسم ان آنکھوں کی جن سے لہو ٹپکتا ہے

    قسم ان آنکھوں کی جن سے لہو ٹپکتا ہے مرے جگر میں اک آتش کدہ دہکتا ہے گزشتہ کاہش و اندوہ کے خیال ٹھہر مرے دماغ میں شعلہ سا اک بھڑکتا ہے کسی کے عیش تمنا کی داستاں نہ کہو کلیجہ میری تمناؤں کا دھڑکتا ہے علاج اخترؔ ناکام کیوں نہیں ممکن اگر وہ جی نہیں سکتا تو مر تو سکتا ہے

    مزید پڑھیے

    محبت ہے اذیت ہے ہجوم یاس و حسرت ہے

    محبت ہے اذیت ہے ہجوم یاس و حسرت ہے جوانی اور اتنی دکھ بھری کیسی قیامت ہے وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے لب دریا مجھے لہروں سے یوں ہی چہل کرنے دو کہ اب دل کو اسی اک شغل بے معنی میں راحت ہے ترا افسانہ اے افسانہ خواں رنگیں سہی ...

    مزید پڑھیے

    آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا

    آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا دل کا خوں آنکھوں میں کھنچ آیا چلو اچھا ہوا میری آنکھوں کو مرا احوال کہنا آ گیا سہل ہو جائے گی مشکل ضبط سوز و ساز کی خون دل کو آنکھ سے جس روز بہنا آ گیا میں کسی سے اپنے دل کی بات کہہ سکتا نہ تھا اب سخن کی آڑ میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ صنم روایت و نقل کے ہبل و منات سے کم نہیں

    یہ صنم روایت و نقل کے ہبل و منات سے کم نہیں تیرا فکر واعظ حق نوا کسی سومنات سے کم نہیں کہیں برق چمکے میں جل اٹھوں کوئی تارا ٹوٹے میں رو پڑوں یہ دل ستم زدہ ہم نشیں دل کائنات سے کم نہیں کہیں رنگ و نور جمال ہے کہیں بیم و فکر مآل ہے کہیں شام غیرت صبح ہے کہیں دن بھی رات سے کم نہیں جسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5