غفلت کی ہنسی سے آہ بھرنا اچھا
غفلت کی ہنسی سے آہ بھرنا اچھا افعال مضر سے کچھ نہ کرنا اچھا اکبرؔ نے سنا ہے اہل غیرت سے یہی جینا ذلت سے ہو تو مرنا اچھا
اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے
The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.
غفلت کی ہنسی سے آہ بھرنا اچھا افعال مضر سے کچھ نہ کرنا اچھا اکبرؔ نے سنا ہے اہل غیرت سے یہی جینا ذلت سے ہو تو مرنا اچھا
بھولتا جاتا ہے یورپ آسمانی باپ کو بس خدا سمجھا ہے اس نے برق کو اور بھاپ کو برق گر جائے گی اک دن اور اڑ جائے گی بھاپ دیکھنا اکبرؔ بچائے رکھنا اپنے آپ کو
در پر مظلوم اک پڑا روتا ہے بچارا بلا میں مبتلا روتا ہے کہتا ہے وہ شوخ تال سم ٹھیک نہیں کیا اس کی سنوں کہ بے سرا روتا ہے
افسوس ان پر فلک نے پایا قابو مطلق نہیں ان میں رنگ ڈھونڈو یا بو شیخی کو چھوڑ میرزا پہلے بنے بنتے جاتے ہیں اب یہ مسلم بابو
اسمال نہیں گریٹ ہونا اچھا دل ہونا برا ہے پیٹ ہونا اچھا پنڈت ہو کہ مولوی ہو دونوں بے کار انساں کو گریجویٹ ہونا اچھا
سچ ہے کہ انہوں نے ملک لے رکھا ہے ہم لوگوں سے کمپ کو پرے رکھا ہے لیکن ہے ادائے شکر ہم پر لازم کھانے بھر کو ہمیں بھی دے رکھا ہے
یہ بات غلط کہ دار الاسلام ہے ہند یہ جھوٹ کہ ملک لچھمنؔ و رامؔ ہے ہند ہم سب ہیں مطیع و خیر خواہ انگلش یورپ کے لیے بس ایک گودام ہے ہند
ہر ایک سے سنا نیا فسانہ ہم نے دیکھا دنیا میں ایک زمانہ ہم نے اول یہ تھا کہ واقفیت پہ تھا ناز آخر یہ کھلا کہ کچھ نہ جانا ہم نے
دولت بھی ہے فلسفہ بھی ہے جاہ بھی ہے لطف حسن بتان دل خواہ بھی ہے سب سے قطع نظر ہے مشکل لیکن اتنا سمجھ رہو کہ اللہ بھی ہے
عاشق کا خیال ہے بہت نیک معاش ہونے نہیں دیتا حسن کے راز کو فاش کیوں وصل میں جستجو کمر کی وہ کرے حاضر میں نہ حجت اور نہ غائب کی تلاش