حاسد تجھ پر اگر حسد کرتا ہے
حاسد تجھ پر اگر حسد کرتا ہے کر صبر کہ خود وہ کار بد کرتا ہے اپنی پستی کو کر رہا ہے محسوس اور تیری بلندیوں سے کد کرتا ہے
اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے
The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.
حاسد تجھ پر اگر حسد کرتا ہے کر صبر کہ خود وہ کار بد کرتا ہے اپنی پستی کو کر رہا ہے محسوس اور تیری بلندیوں سے کد کرتا ہے
اکبرؔ مجھے شک نہیں تیری تیزی میں اور تیرے بیان کی دلآویزی میں شیطاں عربی سے ہند میں ہے بے خوف لاحول کا ترجمہ کر انگریزی میں
رسوا وہ ہوا جو مست پیمانہ ہوا لپکا جو سایہ پر وہ دیوانہ ہوا انگلینڈ سے اپنا دل جو لایا نہ درست محروم ادھر ادھر سے بیگانہ ہوا
طاقت وہ ہے با اثر جو سلطانی ہے اس جا ہے چمک جہاں زر افشانی ہے تعلیم وہ خوب ہے جو سکھلائے ہنر اچھی ہے وہ تربیت جو روحانی ہے
لے لے کے قلم کے لوگ بھالے نکلے ہر سمت سے بیسیوں رسالے نکلے افسوس کہ مفلسی نے چھاپہ مارا آخر احباب کے دوالے نکلے
دنیا سے میل کی ضرورت ہی نہیں مجھ کو اس کھیل کی ضرورت ہی نہیں درپیش ہے منزل عدم اے اکبرؔ اس راہ میں ریل کی ضرورت ہی نہیں
کیا تم سے کہیں جہاں کو کیسا پایا غفلت ہی میں آدمی کو ڈوبا پایا آنکھیں تو بے شمار دیکھیں لیکن کم تھیں بخدا کہ جن کو بینا پایا
رکھو جو مقابل اس کے سارا عالم دنیا بخدا ہے اک ذرے سے بھی کم اس اک ذرے میں ہے ہماری کیا اصل نافہم ہیں کر رہے ہیں ناحق ہم ہم
سنتا نہیں کچھ کسی سے بڑھ بڑھ کے سوا کہتا نہیں کوئی کچھ پڑھ پڑھ کے سوا پڑھنے کا نہ ٹھیک اصول بڑھنے کی نہ راہ اور قبلہ کوئی نہیں علی گڑھ کے سوا
کہتا ہوں تو تہمت حسد ہوتی ہے خاموشی میں دل کو سخت کد ہوتی ہے دنیا طلبی ضرور ہے انساں کو لیکن ہر شے کی ایک حد ہوتی ہے