اب تک جو کہیں ہماری قسمت نہ لڑی
اب تک جو کہیں ہماری قسمت نہ لڑی ناحق تجھے ہم نشیں ہے فکر اس کی پڑی انگریز کے ملک میں لڑائی کیسی یہ ہند ہے یہاں خوش انتظامی ہے بڑی
اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے
The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.
اب تک جو کہیں ہماری قسمت نہ لڑی ناحق تجھے ہم نشیں ہے فکر اس کی پڑی انگریز کے ملک میں لڑائی کیسی یہ ہند ہے یہاں خوش انتظامی ہے بڑی
سید صاحب سکھا گئے ہیں جو شعور کہتا نہیں تم سے میں کہ ہوں اس سے نفور سوتوں کو جگا دیا انہوں نے لیکن اللہ کا نام لے کے اٹھنا ہے ضرور
دلکش نہیں وہ حسیں جسے شرم نہیں رونق نہیں اس کی جس کا دل گرم نہیں سختی میں بھی گداز طینت ہو جو صاف پگھلی ہے برف گو کہ وہ نرم نہیں
لفظوں کے چمن بھی اس میں کھل جاتے ہیں بے ساختہ قافیے بھی مل جاتے ہیں دل کو مطلق نہیں ترقی ہوتی تعریف میں سر اگرچہ ہل جاتے ہیں
روزی مل جائے مال و دولت نہ سہی راحت ہو نصیب شان و شوکت نہ سہی گھر بار میں خوش رہیں عزیزوں کے ساتھ دربار میں باہمی رقابت نہ سہی
تدبیر کریں تو اس میں ناکامی ہو تقدیر کا نام لیں تو بد نامی ہو القصہ عجیب ضیق میں ہیں ہندی یورپ کا خدا کہاں پر جو حامی ہو
اعزاز سلف کے مٹتے جاتے ہیں نشاں اگلے سے خیالات ہند میں اب وہ کہاں سید بننا ہو تو بنو سر سید ہونا ہو جو ''خاں'' تو بنو انگریز خواں
افسوس ہے بد گماں کی آزادی پر خالق کبھی خوش نہ ہوگا بربادی پر طاعون سے کیوں ہے اتنی وحشت اکبرؔ یہ تو اک ٹیکس ہے اس آبادی پر
لذت چاہو تو وصل معشوق کہاں شوکت چاہو تو زر کا صندوق کہاں کہتا ہے یہ دل کہ خودکشی کی ٹھہرے خیر اس کو بھی مان لیں تو بندوق کہاں
شیطان سے دل کو ربط ہو جاتا ہے دشوار انساں کو ضبط ہو جاتا ہے حد سے جو سوا ہو حرص یا خود بینی اکثر ہے یہی کہ خبط ہو جاتا ہے