ہماری باتیں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا ہے
ہماری باتیں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا ہے نہ بھولو فرق جو ہے کہنے والے کرنے والے میں کہا جو چاہے کوئی میں تو کہتا ہوں کہ اے اکبرؔ خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں
اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے
The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.
ہماری باتیں ہی باتیں ہیں سید کام کرتا ہے نہ بھولو فرق جو ہے کہنے والے کرنے والے میں کہا جو چاہے کوئی میں تو کہتا ہوں کہ اے اکبرؔ خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں
جو لوگ طرف دار علی گڑھ کے رہیں گے اس دور میں بے شک وہی بڑھ چڑھ کے رہیں گے مفلس رہیں بے نام رہیں خیر جو کچھ ہو کالج کے یہ سب علم تو ہم پڑھ کے رہیں گے
اک برگ ضمحل نے یہ اسپیچ میں کہا موسم کی کچھ خبر نہیں اے ڈالیو تمہیں اچھا جواب خشک یہ اک شاخ نے دیا موسم سے با خبر ہوں تو کیا جڑ کو چھوڑ دیں
عشرتیؔ گھر کی محبت کا مزا بھول گئے کھا کے لندن کی ہوا عہد وفا بھول گئے پہنچے ہوٹل میں تو پھر عید کی پروا نہ رہی کیک کو چکھ کے سوئیوں کا مزا بھول گئے بھولے ماں باپ کو اغیار کے چرنوں میں وہاں سایۂ کفر پڑا نور خدا بھول گئے موم کی پتلیوں پر ایسی طبیعت پگھلی چمن ہند کی پریوں کی ادا ...
بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا
کہے کوئی شیخ سے یہ جا کر کہ دیکھیے آ کے بزم سید یہ رونق اور چہل پہل ہو تو کیا برا ہے گناہ کرنا
فضل خدا سے عزت پائی آج ہوئے ہم سی ایس آئی شیخ نہ سمجھے لفظ انگریزی بولے ہوئے ہیں عیسائی