Akbar Allahabadi

اکبر الہ آبادی

اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے

The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.

اکبر الہ آبادی کی غزل

    شیخ نے ناقوس کے سر میں جو خود ہی تان لی

    شیخ نے ناقوس کے سر میں جو خود ہی تان لی پھر تو یاروں نے بھجن گانے کی کھل کر ٹھان لی مدتوں قائم رہیں گی اب دلوں میں گرمیاں میں نے فوٹو لے لیا اس نے نظر پہچان لی رو رہے ہیں دوست میری لاش پر بے اختیار یہ نہیں دریافت کرتے کس نے اس کی جان لی میں تو انجن کی گلے بازی کا قائل ہو گیا رہ گئے ...

    مزید پڑھیے

    معنی کو بھلا دیتی ہے صورت ہے تو یہ ہے

    معنی کو بھلا دیتی ہے صورت ہے تو یہ ہے نیچر بھی سبق سیکھ لے زینت ہے تو یہ ہے کمرے میں جو ہنستی ہوئی آئی مس رعنا ٹیچر نے کہا علم کی آفت ہے تو یہ ہے یہ بات تو اچھی ہے کہ الفت ہو مسوں سے حور ان کو سمجھتے ہیں قیامت ہے تو یہ ہے پیچیدہ مسائل کے لیے جاتے ہیں انگلینڈ زلفوں میں الجھ آتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل مایوس میں وہ شورشیں برپا نہیں ہوتیں

    دل مایوس میں وہ شورشیں برپا نہیں ہوتیں امیدیں اس قدر ٹوٹیں کہ اب پیدا نہیں ہوتیں مری بیتابیاں بھی جزو ہیں اک میری ہستی کی یہ ظاہر ہے کہ موجیں خارج از دریا نہیں ہوتیں وہی پریاں ہیں اب بھی راجا اندر کے اکھاڑے میں مگر شہزادۂ گلفام پر شیدا نہیں ہوتیں یہاں کی عورتوں کو علم کی پروا ...

    مزید پڑھیے

    فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں

    فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں معرفت خالق کی عالم میں بہت دشوار ہے شہر تن میں جب کہ خود اپنا پتا ملتا نہیں غافلوں کے لطف کو کافی ہے دنیاوی خوشی عاقلوں کو بے غم عقبیٰ مزا ملتا نہیں کشتئ دل کی الٰہی بحر ہستی میں ہو خیر ناخدا ملتے ہیں لیکن ...

    مزید پڑھیے

    آہ جو دل سے نکالی جائے گی

    آہ جو دل سے نکالی جائے گی کیا سمجھتے ہو کہ خالی جائے گی اس نزاکت پر یہ شمشیر جفا آپ سے کیوں کر سنبھالی جائے گی کیا غم دنیا کا ڈر مجھ رند کو اور اک بوتل چڑھا لی جائے گی شیخ کی دعوت میں مے کا کام کیا احتیاطاً کچھ منگا لی جائے گی یاد ابرو میں ہے اکبرؔ محو یوں کب تری یہ کج خیالی جائے ...

    مزید پڑھیے

    پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی

    پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی یہ وفا کیسی تھی صاحب یہ مروت کیسی دوست احباب سے ہنس بول کے کٹ جائے گی رات رند آزاد ہیں ہم کو شب فرقت کیسی جس حسیں سے ہوئی الفت وہی معشوق اپنا عشق کس چیز کو کہتے ہیں طبیعت کیسی ہے جو قسمت میں وہی ہوگا نہ کچھ کم نہ سوا آرزو کہتے ہیں کس چیز کو حسرت ...

    مزید پڑھیے

    اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے

    اک بوسہ دیجئے مرا ایمان لیجئے گو بت ہیں آپ بہر خدا مان لیجئے دل لے کے کہتے ہیں تری خاطر سے لے لیا الٹا مجھی پہ رکھتے ہیں احسان لیجئے غیروں کو اپنے ہاتھ سے ہنس کر کھلا دیا مجھ سے کبیدہ ہو کے کہا پان لیجئے مرنا قبول ہے مگر الفت نہیں قبول دل تو نہ دوں گا آپ کو میں جان لیجئے حاضر ...

    مزید پڑھیے

    چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں

    چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں آرزو میں نے کوئی کی ہی نہیں مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں چاہتا تھا بہت سی باتوں کو مگر افسوس اب وہ جی ہی نہیں جرأت عرض حال کیا ہوتی نظر لطف اس نے کی ہی نہیں اس مصیبت میں دل سے کیا کہتا کوئی ایسی مثال تھی ہی نہیں آپ کیا ...

    مزید پڑھیے

    نہ روح مذہب نہ قلب عارف نہ شاعرانہ زبان باقی

    نہ روح مذہب نہ قلب عارف نہ شاعرانہ زبان باقی زمیں ہماری بدل گئی ہے اگرچہ ہے آسمان باقی شب گزشتہ کے ساز و ساماں کے اب کہاں ہیں نشان باقی زبان شمع سحر پہ حسرت کی رہ گئی داستان باقی جو ذکر آتا ہے آخرت کا تو آپ ہوتے ہیں صاف منکر خدا کی نسبت بھی دیکھتا ہوں یقین رخصت گمان باقی فضول ہے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں مجھے تلووں سے وہ ملنے نہیں دیتے

    آنکھیں مجھے تلووں سے وہ ملنے نہیں دیتے ارمان مرے دل کے نکلنے نہیں دیتے خاطر سے تری یاد کو ٹلنے نہیں دیتے سچ ہے کہ ہمیں دل کو سنبھلنے نہیں دیتے کس ناز سے کہتے ہیں وہ جھنجھلا کے شب وصل تم تو ہمیں کروٹ بھی بدلنے نہیں دیتے پروانوں نے فانوس کو دیکھا تو یہ بولے کیوں ہم کو جلاتے ہو کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5