Akbar Allahabadi

اکبر الہ آبادی

اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے

The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.

اکبر الہ آبادی کی غزل

    درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو

    درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو بندگی حالت سے ظاہر ہے خدا ہو یا نہ ہو جھومتی ہے شاخ گل کھلتے ہیں غنچے دم بہ دم با اثر گلشن میں تحریک صبا ہو یا نہ ہو وجد میں لاتے ہیں مجھ کو بلبلوں کے زمزمے آپ کے نزدیک با معنی صدا ہو یا نہ ہو کر دیا ہے زندگی نے بزم ہستی میں شریک اس کا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    حال دل میں سنا نہیں سکتا

    حال دل میں سنا نہیں سکتا لفظ معنیٰ کو پا نہیں سکتا عشق نازک مزاج ہے بے حد عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا ہوش عارف کی ہے یہی پہچان کہ خودی میں سما نہیں سکتا پونچھ سکتا ہے ہم نشیں آنسو داغ دل کو مٹا نہیں سکتا مجھ کو حیرت ہے اس کی قدرت پر الم اس کو گھٹا نہیں سکتا

    مزید پڑھیے

    ہوں میں پروانہ مگر شمع تو ہو رات تو ہو

    ہوں میں پروانہ مگر شمع تو ہو رات تو ہو جان دینے کو ہوں موجود کوئی بات تو ہو دل بھی حاضر سر تسلیم بھی خم کو موجود کوئی مرکز ہو کوئی قبلۂ حاجات تو ہو دل تو بے چین ہے اظہار ارادت کے لیے کسی جانب سے کچھ اظہار کرامات تو ہو دل کشا بادۂ صافی کا کسے ذوق نہیں باطن افروز کوئی پیر خرابات تو ...

    مزید پڑھیے

    حلقے نہیں ہیں زلف کے حلقے ہیں جال کے

    حلقے نہیں ہیں زلف کے حلقے ہیں جال کے ہاں اے نگاہ شوق ذرا دیکھ بھال کے پہنچے ہیں تا کمر جو ترے گیسوئے رسا معنی یہ ہیں کمر بھی برابر ہے بال کے بوس و کنار و وصل حسیناں ہے خوب شغل کمتر بزرگ ہوں گے خلاف اس خیال کے قامت سے تیرے صانع قدرت نے اے حسیں دکھلا دیا ہے حشر کو سانچے میں ڈھال ...

    مزید پڑھیے

    آج آرائش گیسوئے دوتا ہوتی ہے

    آج آرائش گیسوئے دوتا ہوتی ہے پھر مری جان گرفتار بلا ہوتی ہے شوق پابوسیٔ جاناں مجھے باقی ہے ہنوز گھاس جو اگتی ہے تربت پہ حنا ہوتی ہے پھر کسی کام کا باقی نہیں رہتا انساں سچ تو یہ ہے کہ محبت بھی بلا ہوتی ہے جو زمیں کوچۂ قاتل میں نکلتی ہے نئی وقف وہ بہر مزار شہدا ہوتی ہے جس نے ...

    مزید پڑھیے

    حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا

    حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دینا حسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا یہ طرز احسان کرنے کا تمہیں کو زیب دیتا ہے مرض میں مبتلا کر کے مریضوں کو دوا دینا بلائیں لیتے ہیں ان کی ہم ان پر جان دیتے ہیں یہ سودا دید کے قابل ہے کیا لینا ہے کیا دینا خدا کی یاد میں محویت دل بادشاہی ...

    مزید پڑھیے

    غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا

    غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا بلبل گل تصویر کا شیدا نہیں ہوتا اللہ بچائے مرض عشق سے دل کو سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا

    دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا بت کے بندے ملے اللہ کا بندا نہ ملا بزم یاراں سے پھری باد بہاری مایوس ایک سر بھی اسے آمادۂ سودا نہ ملا گل کے خواہاں تو نظر آئے بہت عطر فروش طالب زمزمۂ بلبل شیدا نہ ملا واہ کیا راہ دکھائی ہے ہمیں مرشد نے کر دیا کعبہ کو گم اور کلیسا نہ ملا رنگ ...

    مزید پڑھیے

    سانس لیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں

    سانس لیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں یہ نہ سمجھیں کہ آہ کرتا ہوں بحر ہستی میں ہوں مثال حباب مٹ ہی جاتا ہوں جب ابھرتا ہوں اتنی آزادی بھی غنیمت ہے سانس لیتا ہوں بات کرتا ہوں شیخ صاحب خدا سے ڈرتے ہوں میں تو انگریزوں ہی سے ڈرتا ہوں آپ کیا پوچھتے ہیں میرا مزاج شکر اللہ کا ہے مرتا ہوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہوا نہ رہی وہ چمن نہ رہا وہ گلی نہ رہی وہ حسیں نہ رہے

    وہ ہوا نہ رہی وہ چمن نہ رہا وہ گلی نہ رہی وہ حسیں نہ رہے وہ فلک نہ رہا وہ سماں نہ رہا وہ مکاں نہ رہے وہ مکیں نہ رہے وہ گلوں میں گلوں کی سی بو نہ رہی وہ عزیزوں میں لطف کی خو نہ رہی وہ حسینوں میں رنگ وفا نہ رہا کہیں اور کی کیا وہ ہمیں نہ رہے نہ وہ آن رہی نہ امنگ رہی نہ وہ رندی و زہد کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5