Akbar Allahabadi

اکبر الہ آبادی

اردو میں طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر ، الہ آباد میں سیشن جج تھے

The greatest Urdu poet of humour and satire who was a Sessions judge at Allahabad.

اکبر الہ آبادی کی غزل

    نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے

    نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے صدف میں رہتے یہ موتی تو بے بہا ہوتے مجھ ایسے رند سے رکھتے ضرور ہی الفت جناب شیخ اگر عاشق خدا ہوتے گناہ گاروں نے دیکھا جمال رحمت کو کہاں نصیب یہ ہوتا جو بے خطا ہوتے جناب حضرت ناصح کا واہ کیا کہنا جو ایک بات نہ ہوتی تو اولیا ہوتے مذاق عشق نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ شراب سے مری نیت بدل گئی

    رنگ شراب سے مری نیت بدل گئی واعظ کی بات رہ گئی ساقی کی چل گئی طیار تھے نماز پہ ہم سن کے ذکر حور جلوہ بتوں کا دیکھ کے نیت بدل گئی مچھلی نے ڈھیل پائی ہے لقمے پہ شاد ہے صیاد مطمئن ہے کہ کانٹا نگل گئی چمکا ترا جمال جو محفل میں وقت شام پروانہ بیقرار ہوا شمع جل گئی عقبیٰ کی باز پرس کا ...

    مزید پڑھیے

    طریق عشق میں مجھ کو کوئی کامل نہیں ملتا

    طریق عشق میں مجھ کو کوئی کامل نہیں ملتا گئے فرہاد و مجنوں اب کسی سے دل نہیں ملتا بھری ہے انجمن لیکن کسی سے دل نہیں ملتا ہمیں میں آ گیا کچھ نقص یا کامل نہیں ملتا پرانی روشنی میں اور نئی میں فرق اتنا ہے اسے کشتی نہیں ملتی اسے ساحل نہیں ملتا پہنچنا داد کو مظلوم کا مشکل ہی ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں حال مرا اس قدر زبون ہوا

    جہاں میں حال مرا اس قدر زبون ہوا کہ مجھ کو دیکھ کے بسمل کو بھی سکون ہوا غریب دل نے بہت آرزوئیں پیدا کیں مگر نصیب کا لکھا کہ سب کا خون ہوا وہ اپنے حسن سے واقف میں اپنی عقل سے سیر انہوں نے ہوش سنبھالا مجھے جنون ہوا امید چشم مروت کہاں رہی باقی ذریعہ باتوں کا جب صرف ٹیلیفون ...

    مزید پڑھیے

    اپنی گرہ سے کچھ نہ مجھے آپ دیجئے

    اپنی گرہ سے کچھ نہ مجھے آپ دیجئے اخبار میں تو نام مرا چھاپ دیجئے دیکھو جسے وہ پانیر آفس میں ہے ڈٹا بہر خدا مجھے بھی کہیں چھاپ دیجئے چشم جہاں سے حالت اصلی چھپی نہیں اخبار میں جو چاہئے وہ چھاپ دیجئے دعویٰ بہت بڑا ہے ریاضی میں آپ کو طول شب فراق کو تو ناپ دیجئے سنتے نہیں ہیں شیخ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے پہلو سے وہ غیروں کو اٹھا ہی نہ سکے

    اپنے پہلو سے وہ غیروں کو اٹھا ہی نہ سکے ان کو ہم قصۂ غم اپنا سنا ہی نہ سکے ذہن میرا وہ قیامت کہ دو عالم پہ محیط آپ ایسے کہ مرے ذہن میں آ ہی نہ سکے دیکھ لیتے جو انہیں تو مجھے رکھتے معذور شیخ صاحب مگر اس بزم میں جا ہی نہ سکے عقل مہنگی ہے بہت عشق خلاف تہذیب دل کو اس عہد میں ہم کام میں ...

    مزید پڑھیے

    ہوائے شب بھی ہے عنبر افشاں عروج بھی ہے مہ مبیں کا

    ہوائے شب بھی ہے عنبر افشاں عروج بھی ہے مہ مبیں کا نثار ہونے کی دو اجازت محل نہیں ہے نہیں نہیں کا اگر ہو ذوق سجود پیدا ستارہ ہو اوج پر جبیں کا نشان سجدہ زمین پر ہو تو فخر ہے وہ رخ زمیں کا صبا بھی اس گل کے پاس آئی تو میرے دل کو ہوا یہ کھٹکا کوئی شگوفہ نہ یہ کھلائے پیام لائی نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    خدا علی گڑھ کی مدرسے کو تمام امراض سے شفا دے

    خدا علی گڑھ کی مدرسے کو تمام امراض سے شفا دے بھرے ہوئے ہیں رئیس زادے امیر زادے شریف زادے لطیف و خوش وضع چست و چالاک و صاف و پاکیزہ شاد و خرم طبیعتوں میں ہے ان کی جودت دلوں میں ان کے ہیں نیک ارادے کمال محنت سے پڑھ رہے ہیں کمال غیرت سے بڑھ رہے ہیں سوار مشرق کی راہ میں ہیں تو مغربی ...

    مزید پڑھیے

    خوشی ہے سب کو کہ آپریشن میں خوب نشتر یہ چل رہا ہے

    خوشی ہے سب کو کہ آپریشن میں خوب نشتر یہ چل رہا ہے کسی کو اس کی خبر نہیں ہے مریض کا دم نکل رہا ہے فنا اسی رنگ پر ہے قائم فلک وہی چال چل رہا ہے شکستہ و منتشر ہے وہ کل جو آج سانچے میں ڈھل رہا ہے یہ دیکھتے ہو جو کاسۂ سر غرور غفلت سے کل تھا مملو یہی بدن ناز سے پلا تھا جو آج مٹی میں گل رہا ...

    مزید پڑھیے

    جب یاس ہوئی تو آہوں نے سینے سے نکلنا چھوڑ دیا

    جب یاس ہوئی تو آہوں نے سینے سے نکلنا چھوڑ دیا اب خشک مزاج آنکھیں بھی ہوئیں دل نے بھی مچلنا چھوڑ دیا ناوک فگنی سے ظالم کی جنگل میں ہے اک سناٹا سا مرغان خوش الحاں ہو گئے چپ آہو نے اچھلنا چھوڑ دیا کیوں کبر و غرور اس دور پہ ہے کیوں دوست فلک کو سمجھا ہے گردش سے یہ اپنی باز آیا یا رنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5