Aish Dehlvi

عیش دہلوی

غالب کی غزلیہ شاعری کی نکتہ چینی کے لیے معروف

One of the most vocal critics of Ghalib's poetic style.

عیش دہلوی کی غزل

    کیا ہوئے عاشق اس شکر لب کے

    کیا ہوئے عاشق اس شکر لب کے طعنے سہنے پڑے ہمیں سب کے بھولنا مت بتوں کی یاری پر ہیں یہ بدکیش اپنے مطلب کے قیس و فرہاد چل بسے افسوس تھے وہ کمبخت اپنے مشرب کے شیخیاں شیخ جی کی دیں گے دکھا مل گئے وہ اگر کہیں اب کے یاد رکھنا کبھی نہ بچئے گا مل گئے آپ وقت گر شب کے اس میں خوش ہوویں آپ ...

    مزید پڑھیے

    پھول اللہ نے بنائے ہیں مہکنے کے لیے

    پھول اللہ نے بنائے ہیں مہکنے کے لیے اور بلبل کو بنایا ہے چہکنے کے لیے آتش غم سے بنایا ہے مرے سینے میں دل کو انگارے کی مانند دہکنے کے لیے بچے کمبخت وہ دل کیونکہ بھلا جس دل کے مستعد ہو نگۂ شوخ اچکنے کے لیے رند کہتے ہیں کہ خالق نے کیا ہے پیدا رات دن ناصح بیہودہ کو بکنے کے لیے رحم ...

    مزید پڑھیے

    پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو

    پھرا کسی کا الٰہی کسی سے یار نہ ہو کوئی جہان میں برگشتہ روزگار نہ ہو ہم اس کی چشم سیہ مست کے ہیں مستانے یہ وہ نشے ہیں کہ جس کا کبھی اتار نہ ہو جہان میں کوئی کہتا نہیں خدا لگتی وہ کیا کرے جسے دل پر بھی اختیار نہ ہو نہ پھاڑے دامن صحرا کو کیوں کہ دست جنوں رہا جب اپنے گریباں میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    میں برا ہی سہی بھلا نہ سہی

    میں برا ہی سہی بھلا نہ سہی پر تری کون سی جفا نہ سہی درد دل ہم تو ان سے کہہ گزرے گر انہوں نے نہیں سنا نہ سہی شب غم میں بلا سے شغل تو ہے نالۂ دل مرا رسا نہ سہی دل بھی اپنا نہیں رہا نہ رہے یہ بھی اے چرخ فتنہ زا نہ سہی دیکھ تو لیں گے وہ اگر آئے طاقت عرض مدعا نہ سہی کچھ تو عاشق سے چھیڑ ...

    مزید پڑھیے

    جو ہوتا آہ تری آہ بے اثر میں اثر

    جو ہوتا آہ تری آہ بے اثر میں اثر تو کچھ تو ہوتا دل شوخ فتنہ گر میں اثر بس اک نگاہ میں معشوق چھین لیں ہیں دل خدا نے ان کی دیا ہے عجب نظر میں اثر نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند کہاں سے اشک کا ہو کہیے چشم تر میں اثر ہو اس کے ساتھ یہ بے التفاتی گل کیوں جو عندلیب کے ہو نالۂ ...

    مزید پڑھیے

    جرأت اے دل مے و مینا ہے وہ خود کام بھی ہے

    جرأت اے دل مے و مینا ہے وہ خود کام بھی ہے بزم اغیار سے خالی بھی ہے اور شام بھی ہے زلف کے نیچے خط سبز تو دیکھا ہی نہ تھا اے لو ایک اور نیا دام تہ دام بھی ہے چارہ گر جانے دے تکلیف مداوا ہے عبث مرض عشق سے ہوتا کہیں آرام بھی ہے ہو گیا آج شب ہجر میں یہ قول غلط تھا جو مشہور کہ آغاز کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2