دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں
دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں اب ہمیں غیر کا گلہ ہی نہیں جس کا دل درد آشنا ہی نہیں اس کے جینے کا کچھ مزا ہی نہیں ایک دم ہم سے وہ جدا ہی نہیں گر جدا ہو تو وہ خدا ہی نہیں آشنائی پہ اس کی مت جانا لے کے دل پھر وہ آشنا ہی نہیں خاک چھانی جہان کی لیکن دل گم گشتہ کا پتا ہی نہیں لاکھ معشوق ...