Aish Dehlvi

عیش دہلوی

غالب کی غزلیہ شاعری کی نکتہ چینی کے لیے معروف

One of the most vocal critics of Ghalib's poetic style.

عیش دہلوی کی غزل

    دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں

    دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں اب ہمیں غیر کا گلہ ہی نہیں جس کا دل درد آشنا ہی نہیں اس کے جینے کا کچھ مزا ہی نہیں ایک دم ہم سے وہ جدا ہی نہیں گر جدا ہو تو وہ خدا ہی نہیں آشنائی پہ اس کی مت جانا لے کے دل پھر وہ آشنا ہی نہیں خاک چھانی جہان کی لیکن دل گم گشتہ کا پتا ہی نہیں لاکھ معشوق ...

    مزید پڑھیے

    کچھ کم نہیں ہیں شمع سے دل کی لگن میں ہم

    کچھ کم نہیں ہیں شمع سے دل کی لگن میں ہم فانوس میں وہ جلتی ہے یاں پیرہن میں ہم ہیں تفتہ جاں مفارقت گل بدن میں ہم ایسا نہ ہو کہ آگ لگا دیں چمن میں ہم گم ہوں گے بوئے زلف شکن در شکن میں ہم قبضہ کریں گے چین کو لے کر ختن میں ہم گر یہ ہی چھیڑ دست جنوں کی رہی تو بس مر کر بھی سینہ چاک کریں گے ...

    مزید پڑھیے

    باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے

    باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے اور ہم نے بھی نہ کس کی سہیں تیرے واسطے حیران در بہ در پڑے پھرتے ہیں رات دن خورشید و ماہ زہرہ جبیں تیرے واسطے سیماب و برق و شعلۂ جوالہ اور یہ دل بیتاب ان میں کون نہیں تیرے واسطے ہم نے تری تلاش میں اے برق وش کیا یاں ایک آسمان و زمیں تیرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی نیک ہو یا بد جہاں میں خو نہیں چھپتی

    کسی کی نیک ہو یا بد جہاں میں خو نہیں چھپتی چھپائے لاکھ خوشبو یا کوئی بدبو نہیں چھپتی زباں پر جب تلک آتی نہیں البتہ چھپتی ہے زباں پر جب کہ آئی بات اے گل رو نہیں چھپتی یہاں تو تجھ کو سو پردے لگے ہیں اہل تقوی سے بھلا رندوں سے کیوں اے دختر رز تو نہیں چھپتی سلیقہ کیا کرے اس میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند (ردیف .. ر)

    نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند کہاں سے اشک کا ہو کہیے چشم تر میں اثر ہو اس کے ساتھ یہ بے التفاتی گل کیوں جو عندلیب کے ہو نالۂ سحر میں اثر کسی کا قول ہے سچ سنگ کو کرے ہے موم رکھا ہے خاص خدا نے یہ سیم و زر میں اثر جو آہ نے فلک پیر کو ہلا ڈالا تو آپ ہی کہیے کہ ہے گا یہ کس اثر ...

    مزید پڑھیے

    میرا شکوہ تری محفل میں عدو کرتے ہیں

    میرا شکوہ تری محفل میں عدو کرتے ہیں اس پہ بھی صبر ہم اے عربدہ جو کرتے ہیں مشق بیداد و ستم کرتے ہیں گر وہ تو یہاں ہم بھی بیداد و ستم سہنے کی خو کرتے ہیں جاں ہوئی ہے نگہ نام پہ ان کی عاشق چاک دل تار نظر سے جو رفو کرتے ہیں بے ثباتی چمن دہر کی ہے جن پہ کھلی ہوس رنگ نہ وہ خواہش بو کرتے ...

    مزید پڑھیے

    عاشقوں کو اے فلک دیوے گا تو آزار کیا

    عاشقوں کو اے فلک دیوے گا تو آزار کیا دشمن جاں ان کا تھوڑا ہے دل بیمار کیا رشک آوے کیوں نہ مجھ کو دیکھنا اس کی طرف ٹکٹکی باندھے ہوئے ہے روزن دیوار کیا آہ نے تو خیمۂ گردوں کو پھونکا دیکھیں اب رنگ لاتے ہیں ہمارے دیدۂ خوں بار کیا مرغ دل کے واسطے اے ہم صفیرو کم ہے کیوں کچھ قضا کے تیر ...

    مزید پڑھیے

    جس دل میں تری زلف کا سودا نہیں ہوتا

    جس دل میں تری زلف کا سودا نہیں ہوتا وہ دل نہیں ہوتا نہیں ہوتا نہیں ہوتا عاشق جسے کہتے ہیں وہ پیدا نہیں ہوتا اور ہوئے بھی بالفرض تو مجھ سا نہیں ہوتا جو کشتۂ تیغ نگہ یار ہیں ان پر کچھ کارگر اعجاز مسیحا نہیں ہوتا مانا کہ ستم کرتے ہیں معشوق مگر آپ جو مجھ پہ روا رکھتے ہیں ایسا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    شور اب عالم میں ہے اس شعبدہ پرداز کا

    شور اب عالم میں ہے اس شعبدہ پرداز کا چرخ بھی اک شعبدہ ہے جس سراپا ناز کا سادہ روی قہر تھی اور اس پہ اب آیا ہے خط دیکھیے انجام کیا ہوتا ہے اس آغاز کا تیر ہووے جس کی مژگاں اور ہو ابرو کماں دل نہ ہو قربان کیوں کر ایسے تیر انداز کا اس کے شاہین نگہ کو طائر دل کے لیے پنجۂ مژگاں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے

    تو ہی انصاف سے کہہ جس کا خفا یار رہے اپنے جینے سے نہ کس طرح وہ بے زار رہے زخم دل چھیلے کبھی اور کبھی زخم جگر ناخن دست جنوں کب مرے بیکار رہے ان جفاؤں کا مزہ تم کو چکھا دیویں گے ہاں اگر زندہ ہم اے چرخ جفاکار رہے مے کدے میں ہے بڑی یہ ہی مغاں کی پیری کہ بس اس چشم سیہ مست سے ہشیار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2