Aish Dehlvi

عیش دہلوی

غالب کی غزلیہ شاعری کی نکتہ چینی کے لیے معروف

One of the most vocal critics of Ghalib's poetic style.

عیش دہلوی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں

    دوست جب دل سا آشنا ہی نہیں اب ہمیں غیر کا گلہ ہی نہیں جس کا دل درد آشنا ہی نہیں اس کے جینے کا کچھ مزا ہی نہیں ایک دم ہم سے وہ جدا ہی نہیں گر جدا ہو تو وہ خدا ہی نہیں آشنائی پہ اس کی مت جانا لے کے دل پھر وہ آشنا ہی نہیں خاک چھانی جہان کی لیکن دل گم گشتہ کا پتا ہی نہیں لاکھ معشوق ...

    مزید پڑھیے

    کچھ کم نہیں ہیں شمع سے دل کی لگن میں ہم

    کچھ کم نہیں ہیں شمع سے دل کی لگن میں ہم فانوس میں وہ جلتی ہے یاں پیرہن میں ہم ہیں تفتہ جاں مفارقت گل بدن میں ہم ایسا نہ ہو کہ آگ لگا دیں چمن میں ہم گم ہوں گے بوئے زلف شکن در شکن میں ہم قبضہ کریں گے چین کو لے کر ختن میں ہم گر یہ ہی چھیڑ دست جنوں کی رہی تو بس مر کر بھی سینہ چاک کریں گے ...

    مزید پڑھیے

    باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے

    باتیں نہ کس نے ہم کو کہیں تیرے واسطے اور ہم نے بھی نہ کس کی سہیں تیرے واسطے حیران در بہ در پڑے پھرتے ہیں رات دن خورشید و ماہ زہرہ جبیں تیرے واسطے سیماب و برق و شعلۂ جوالہ اور یہ دل بیتاب ان میں کون نہیں تیرے واسطے ہم نے تری تلاش میں اے برق وش کیا یاں ایک آسمان و زمیں تیرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی نیک ہو یا بد جہاں میں خو نہیں چھپتی

    کسی کی نیک ہو یا بد جہاں میں خو نہیں چھپتی چھپائے لاکھ خوشبو یا کوئی بدبو نہیں چھپتی زباں پر جب تلک آتی نہیں البتہ چھپتی ہے زباں پر جب کہ آئی بات اے گل رو نہیں چھپتی یہاں تو تجھ کو سو پردے لگے ہیں اہل تقوی سے بھلا رندوں سے کیوں اے دختر رز تو نہیں چھپتی سلیقہ کیا کرے اس میں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند (ردیف .. ر)

    نہ چھوڑی غم نے مرے اک جگر میں خون کی بوند کہاں سے اشک کا ہو کہیے چشم تر میں اثر ہو اس کے ساتھ یہ بے التفاتی گل کیوں جو عندلیب کے ہو نالۂ سحر میں اثر کسی کا قول ہے سچ سنگ کو کرے ہے موم رکھا ہے خاص خدا نے یہ سیم و زر میں اثر جو آہ نے فلک پیر کو ہلا ڈالا تو آپ ہی کہیے کہ ہے گا یہ کس اثر ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)