نعرۂ حق
جفا شعار ستم کیش حریت دشمن ڈرا رہا ہے تو آنکھیں یہ کیا دکھا کے مجھے مرے قدم کو ہو جنبش یہ غیر ممکن ہے پیام شوق سے دے درد و ابتلا کے مجھے کوئی مجھے رہ حق سے ہٹا نہیں سکتا اگر یقین نہ ہو دیکھ لے ہٹا کے مجھے زباں پہ کلمۂ حق کے سوا جو حرف آ جائے تو پھونک دے مری غیرت ابھی جلا کے مجھے ہے ...